عمان میں پاکستان کے سفیر عمران علی نے کہا ہے کہ عمان کے شہر مسقط کے علاقہ وادی کبیر میں امام بارگاہ علی بن ابو طالب پر ہونے والے دہشتگرد حملہ میں ملوث تینوں دہشتگردوں میں سے کسی کا بھی پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ عمان میں ہونے والے واقعہ کے حوالہ سے مصدقہ اطلاعات ہیں کہ اس حملہ میں ملوث شرپسندوں کا تعلق پاکستان سے نہیں ہے، اس حوالہ سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسقط میں امام بارگاہ پر دہشتگردوں کے حملے میں 4 پاکستانی شہید، دفتر خارجہ کی تصدیق
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں شہید ہونے والے 4 پاکستانیوں نے دوسروں کو بچاتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، انہوں نے بچوں، ماؤں، بہنوں اور معصوموں کو بچایا ہے۔
#Pakistan's Ambassador to #Oman Imran Ali pays tribute to four Pakistanis who sacrificed their lives while trying to stop the terrorist attack. @CMShehbaz @MIshaqDar50 @syrusqazi @Mumtazzb @ForeignOfficePk @OfficialDGISPR @WENewsEnglish #Ashura2024 #Ashura #Terrorism pic.twitter.com/9IuJyTxo4Z
— Syed Muhammad Ali (@SyedAli78304182) July 17, 2024
سفیر عمران علی نے کہا کہ وہاں پر پاکستانیوں نے لوگوں کو بچایا، پاکستان اس واقعہ کا خود شکار ہے، کوئی پاکستانی اس میں ملوث نہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان عمان کی حکومت اور عوام کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے، دونوں اقوام ایک دوسرے کے غم میں شریک ہیں۔
واقعہ میں داعش ملوث ہے جس کے ٹی ٹی پی کے ساتھ گہرے مراسم ہیں، سید محمد علی
دفاعی تجریہ نگار سید محمد علی نے مسقط میں امام بارگاہ پر دہشتگردوں کے حملے میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے سے متعلق بھارتی پراپیگنڈا کے بارے میں وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے 3 اہم حقائق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اول اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی، دوسرا یہ حملہ محرم الحرام کے مقدس مہینے میں کیا گیا اور تیسرا یہ کہ اس حملے میں 4 پاکستانی شہید ہوئے ہیں۔
سید محمد علی نے کہا کہ داعش ایک دہشتگرد تنظیم ہے جس پر اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی عائد کی گئی ہے، یہ تنظیم پہلے بھی محرم الحرام میں ایسے حملے کرچکی ہے، اس تنظیم کے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ گہرے مراسم ہیں اور یہ دونوں تنظیمیں مل کر افغانستان اور پاکستان میں دہشتگردی کی کئی کارروائیاں کرچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسقط جانے والے 20 غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن میں سے 3 جاں بحق، زندہ کو ایران پہنچا دیا گیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے بارہا ثبوت پیش کیے ہیں کہ ٹی ٹی پی کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، یہ پاکستان میں دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث ہے جس کا اقرار ٹی ٹی پی کے کئی کمانڈرز کرچکے ہیں اور یہ وہی ٹی ٹی پی ہے جس کا داعش کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو بھارتی میڈیا نے پراپیگنڈا کیا کہ جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہری دراصل داعش کے دہشتگرد تھے۔ انہوں نے کہا حالانکہ حقیقت سامنے آچکی ہے کہ داعش نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور عمان میں پاکستان کے سفیر واضح کرچکے ہیں کہ جاں بحق ہونے والوں نے خواتین اور بچوں کو بچاتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پراپیگنڈا بے بنیاد ہے جس کو دنیا کے سامنے لانا ضروری ہے تاکہ دنیا کو بھارت کی اصل حقیقت پتا چل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی افغانستان میں سب سے بڑا دہشتگرد گروپ، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں چَشم کُشا انکشافات
واضح رہے کہ 15 جولائی عمان کے دارالحکومت مسقط میں مسجد میں ہونے والی مجلس پر فائرنگ سے 4 پاکستانیوں سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 30 افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
عمانی حکام اور بین الاقوامی میڈیا بھی اپنی رپورٹس میں واضح کرچکا ہے کہ مسقط میں امام بارگاہ پر حملے میں داعش ملوث ہے۔ اس حملے میں ایک بھارتی شہری بھی ہلاک ہوا ہے جس کی مسقط میں قائم بھارتی سفارتخانے نے بھی تصدیق کی ہے۔
عمانی حکام کے مطابق، دہشتگردوں نے 3 گھنٹے تک مسجد میں خواتین اور بچوں سمیت مجلس کے شرکا کو یرغمال بنائے رکھا۔ بعدازاں، سیکیورٹی آپریشن میں 3 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا۔ اس آپریشن میں ایک پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہوا۔