ملک بھر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے باعث ماضی میں مختلف حکومتوں نے بجلی کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے پرائیویٹ پاور پروڈیوسرز سے معاہدے کیے، ان کمپنیوں سے ایسے طویل معاہدے کیے گئے کہ اب ان کمپنیوں کو ماہانہ کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں اربوں روپوں کی ادائیگی کی جاتی ہے، جس کے لیے عوام کو موصول ہونے والے بلوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ماضی میں کون کون سی حکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ کب کب معاہدے کیے تو معلوم ہوا کہ مسلم لیگ ن کے 2013ء سے 2018ء کے دور حکومت میں سب سے زیادہ 130 بجلی بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں 48 کمپنیوں، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 35 کمپنیوں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 30 کمپنیوں کے ساتھ بجلی بنانے کے طویل معاہدے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جو آئی پی پیز ہمارے فائدے میں نہیں، انہیں خیرباد کہہ دیں گے، وفاقی وزیر توانائی
انڈیپنڈنٹ پاورپلانٹس یعنی آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے باعث ہر سال اربوں روپے کی ادائیگی عوام سے وصول کیے گئے بجلی کے بلوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ حکومت کی جانب سے نیپرا نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے ہیں اور کچھ کمپنیوں کے ساتھ 2057ء تک کے معاہدے کیے گئے ہیں یعنی آئندہ 33 سال تک ان کمپنیوں کو ادائیگیاں جاری رہیں گی۔
آئی پی پیز کو 10 سال میں کتنی ادائیگی کی گئی؟
وزارت توانائی کے مطابق، گزشتہ 10 سال یعنی 2013ء سے 2024ء تک کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں آئی پی پیز کو 8 ہزار 344 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔ دستاویز کے مطابق، گزشتہ مالی سال میں آئی پی پیز کو کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 1300 ارب ادا کیے گئے جبکہ رواں سال 2 ہزار 10 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔
نیپرا کی ویب سائٹ پر موجود مختلف کمپنیوں کو جاری کیے گئے لائسنس اور معاہدوں کی تفصیل درج ذیل ہے:
بلیو سٹار انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 اگست 2008ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 اکتوبر 2034ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
فرنٹیئر میگا اسٹرکچر اینڈ پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 27 جولائی 2012ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 اکتوبر 2044ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
کے اے پاور لمیٹڈ کو 12 جون 2023ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2059ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز کو 10 سال میں کتنے ارب روپے ادا کیے گئے؟
کریمی انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 جنوری 2014ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2047ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
کے او اے کے پاور لمیٹڈ کو 12 جون 2023ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2059ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 22 نومبر 2022ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 نومبر 2057ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن گورکن ماٹلٹن ہائیڈل پاور پلانٹ کو 15 ستمبر 2022ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2053ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کرورا ہائیڈل پاور پلانٹ کو 24 اکتوبر 2018ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 نومبر 2049ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن دارالخوار ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 19 مئی 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2047ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت 8 روپے فی یونٹ سے کم کیوں ہونی چاہیے، سابق وفاقی وزیر نے بتادیا؟
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن جبوری ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 29 اپریل 2020ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کوٹو ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 16 اکتوبر 2020ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن لاوی ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 9 فروری 2021ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 اکتوبر 2051ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ماچھی ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 27 نومبر 2013ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 اپریل 2044ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
سرحد ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن پیہور ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 26 نومبر 2009ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 نومبر 2039ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن رانولیا ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 27 نومبر 2013ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2024ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ریشن ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 4 ستمبر 2013ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 3 ستمبر 2029ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن شیشی ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 4 ستمبر 2013ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 3 ستمبر 2039ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
سیفکو ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 29 اپریل 2020ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 مارچ 2054ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
سفائیر ہائیڈرو لمیٹڈ کو 25 اگست 2021ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 دسمبر 2054ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے فی یونٹ ٹیرف میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 23 اگست 2013ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 مارچ 2047ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
ڈیوس انرجن پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 فروری 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2040ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
فوجی کبیر والا پاور کمپنی لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
گل احمد انرجی لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ء کو 26 فروری 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 10 ستمبر 2029ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
جاپان پاور جنریشن لمیٹڈ کو 11 مئی 2004ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2033ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
کوہ نور انرجی لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2027ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
ٹی این بی لبرٹی پاور لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2026ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
روش پاکستان پاور لمیٹڈ کو 28 اگست 2006ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
صبا پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
سدرن الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ کو 11 مئی 2004ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 10 مئی 2033ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے لیے بھی بجلی کا بل ادا کرنا مشکل ہوگیا ہے، ن لیگی رہنما عرفان صدیقی
ٹپال انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 9 مارچ 2020ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 19 جون 2029ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
اوچھ پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 جون 2022ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 17 اکتوبر 2030ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
اے ای ایس لال پیر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2027ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
اے ای ایس پاک جنریشن پرائیویٹ کمپنی کو 26 اگست 2003ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2026ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
الٹرن انرجی لمیٹڈ کو 22 ستمبر 2004ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 5 جون 2031ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
الکا پاور پرائیویٹ لمیٹڈ حافظ آباد کو 13 اکتوبر 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2042ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
الکا پاور پرائیویٹ لمیٹڈ ساہیوال کو 10 مارچ 2011ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2042ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
بلیو سٹار انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 13 فروری 2018 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
چناب انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 14 اکتوبر 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2042ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
گوگیرا ہائیڈرو پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 31 جولائی 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
لاہور زنگزانگ رینیوایبل انرجی کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 9 اگست 2013ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جنوری 2047ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
منڈی بہاؤالدین انرجی لمیٹڈ کو 23 اگست 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 مئی 2051ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
مہر ہائیڈرو پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 27 نومبر 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بل نے ریحام خان کے بھی ہوش اڑا دیے
منتہیٰ پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 18 مارچ 2014ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 دسمبر 2046ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
اولمپس انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 جنوری 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2044ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
اولمپیا ہائیڈرو پاور لمیٹڈ کو 6 اگست 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2043ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو 30 جون 2015ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 27 فروری 2046ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کو 27 جون 2014ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 13 نومبر 2044ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو 27 جون 2014ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 اکتوبر 2044ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پنجاب ہائیڈرو پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 6 اگست 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 14 مارچ 2043ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
رسول ہائیڈرو پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 6 اگست 2010ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 24 فروری 2043ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
ٹرائیڈینٹ پاور جی آر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 6 ستمبر 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 14 فروری 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
ٹرائیڈینٹ پاور جے بی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 5 جنوری 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 14 نومبر 2048ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں موجود آئی پی پیز کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے:
انرٹیک کوئٹہ سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 30 اگست 2019ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2045ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
انرٹیک بوستان سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 17 جنوری 2020ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2045ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پی اینڈ جی انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 17 جنوری 2020ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 ستمبر 2046ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
چچ پاک پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 13 نومبر 2019ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2052ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
چائنہ پاور حب جنریشن کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 ستمبر 2016ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 7 اگست 2043ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 29 ستمبر 2016ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 28 جنوری 2048ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 29 ستمبر 2016ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 8 جنوری 2048ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
پنجاب تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 15 فروری 2018ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 مارچ 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
صدیق سنز انرجی لمیٹڈ کو 8 اگست 2018ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 مئی 2051ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
تھل نووا پاور تھر پرائیویٹ لمیٹڈ کو یکم فروری 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2049ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
تھر انرجی لمیٹڈ کو 7 جون 2017ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 28 فروری 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
قائداعظم تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 2 جون 2016ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2047ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
ازغور ہائیڈرو پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 31 دسمبر 2020ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 دسمبر 2054ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔