عدالتی نظام کی اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے لہذا ان کی رائے میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی ہونی چاہیے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا ایڈہاک ججز چیف جسٹس آف پاکستان نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن نے مقرر کرنا ہیں، انہوں نے عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے آئینی ترمیم کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کی عدالتوں سے انصاف تول کر کرنے کی اپیل
چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں مبینہ توسیع کے ضمن میں خبروں کی تردید کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عدلیہ سمیت تمام سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کے تجویز زیر غور تھی، تاہم آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے۔
وزیر قانون کے مطابق پینشن بل زیادہ ہونے پر سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی بحث چِھڑی، دنیا بھر میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں اضافہ ہوا ہے، پینشن کی مد میں حکومت کو بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ چند ماہ قبل چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے حوالے سے ملاقات میں ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ بھی زیر بحث آیا تھا لیکن انہوں نے مدت ملازمت کی توسیع میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم اور سینیئر فوجی افسران کو بلانا عدالتوں کا مینڈیٹ نہیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون نے دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کی توسیع کی تجویز سے جسٹس منصور علی شاہ متفق تھے اور بقول ان کے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں پر آرٹیکل 6 کا حقیقی کیس بنتا ہے کیونکہ ان کی حکومت نے عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی موجودگی میں اسمبلیاں تحلیل کر کے آئین کی خلاف ورزی کی، تاہم آرٹیکل 6 لگانے کا معاملہ پارلمینٹ میں زیر بحث لایا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان اور پی ٹی آئی ججز کے خط کے معاملے پر سیاست کر رہے ہیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف آرٹیکل 6 کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہوسکتی ہے، پچھلے سال پی ٹی آئی پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ سیاسی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا تھا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایک جماعت کو مضبوط ہونے کا موقع فراہم کیا گیا ہے، سپریم کوٹ کے 8 ججوں نے مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو از سر نو تحریر کیا، جن اراکین صوبائی اسمبلی کا موقف سنے گھر بھیجا گیا وہ بھی نظر ثانی کی درخواست دائر کررہے ہیں۔