چند روز قبل چین کی جانب سے خطے میں سیاسی اور معاشی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے گیے جن میں سر فہرست ایران اور سعودی عرب سے درمیان ہونے والا تاریخ ساز معاہدہ تھا۔
معاہدے کے تحت دونوں ممالک دو ماہ کے اندر سفارت خانوں کو دوبارہ کھولیں گے اور ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام اور ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کو یقینی بنائیں گے۔ سعودی عرب اور ایرانی وزرائے خارجہ معاہدے کی شرائط کو فعال بنانے کے لیے ایک اجلاس منعقد کریں گے جس میں تمام معاملات زیر بحث آئیں گے۔
بلوچستان کے کاروباری طبقے نے ایران سعودی معاہدے کو خطے میں کاروبار کے فروغ کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
احد آغا نائب صدر ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران اور سعودی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں اس سے کاروبار کو فروغ ملے گا اور خطے میں استحکام پیدا ہوگا اور پاکستان پر بھی بہت مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے ہمارا کاروباری سلسلہ کافی بڑا ہے اسی کاروباری سلسلے کے تحت کوئٹہ ایوان صنعت و تجارت اور زاہدان ایوان صنعت و تجارت کے درمیان چند عرصہ قبل 39 نکات پر مشتمل مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گیے جس میں تجارت سے متعلق تمام مسائل کو حل کرنے کے نکات شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں احد آغا نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت کا سلسلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے گزشتہ برس اس تجارت کا حجم دو ارب روپے سے زائد تھا۔ دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ اس تجارت کو 5 ارب روپے تک لے جایا جائے اس حوالے سے دونوں ممالک میں کراس پوائنٹس کو بحال کرنے کے لیے بھی کام جاری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے ڈیڑھ سو سے زائد اشیاء برآمد ہوتی ہیں جن میں خوردنی اشیاء ،ایل پی جی گیس سمیت دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں شامل ہیں اور اگر تجارت کے حجم کو بڑھایا جائے تو اس سے رسد میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی واقع ہوگی۔
احد آغا کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے ایرانی سرحد سے ملنے والے علاقوں میں ایرانی اشیاء بڑے پیمانے پر دستیاب ہیں اور ان کے آنے سے 30 فیصد تک مہنگائی میں کمی آئی ہے۔