پاکستان میں متعین امریکی سفیر ڈونلڈ آرمن بلوم کا کہنا ہے کہ پاکستان حق رکھتا ہے کہ اس کی بات سنی جائے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان طویل شراکت داری رہی ہے، جس میں کافی مشکلات بھی آتی رہی ہیں۔ وہ انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیزاسلام آباد سے خطاب کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات
پاکستان میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے۔ یہاں پر نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے، پاکستان میں معاشی، ماحولیاتی اور سیکیورٹی حوالے سے اشتراک کے بہت مواقع ہیں۔
پاکستانیوں کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں
ڈونلڈ بلوم کے مطابق ہم دہشتگردی کے خلاف پاکستانیوں کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہم نے پاکستان میں معاشی ترقی کے لیے بہت کام کیا ہے۔ پاکستان بننے سے لے کر اب تک امریکی کاروباری اداروں نے پاکستان کے ساتھ بہت کام کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے ساتھ تکنیکی اور ترقیاتی اقدامات میں تعاون کے لیے پرعزم ہیں، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم
آئی ایم ایف پروگرام کی مکمل حمایت کرتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ امریکا نے پاکستان میں منگلا، تربیلا ، گومل زام سمیت کلین انرجی کے کئی منصوبوں پر کام کیا ہے۔
ڈونلڈ بلوم کے مطابق ہم پاکستان کے ساتھ گرین الائنس بنانے جا رہے ہیں، جس کا مقصد زراعت، آبی وسائل اور کلین انرجی ہے۔ ہم پاکستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔
پاکستان کے ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں
امریکی سفیر نے سیمینار سے خطاب میں مزید کہا کہ امریکا پاکستان میں بچوں میں خوراک کی کمی پوری کرنے کے لیے 85 ملین ڈالر دے رہا ہے۔ پاکستان میں امریکی سفارتخانہ ہر سال پاکستانی طلبا کے ایکسچینج پروگرام پر 29 ملین ڈالر خرچ کرتا ہے۔ ہم پاکستان کے ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات، کیا بات چیت ہوئی؟
دہشتگردی سے مقابلے کے لیے پُرعزم ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی سے مقابلے کے لیے پُرعزم ہیں، امریکا اور پاکستان نے دہشتگردی کے ہاتھوں نقصان اٹھایا ہے۔
پاکستان حق رکھتا ہے کہ اس کی بات سنی جائے
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ہم نے پاکستان میں انصاف کے نظام اور سیکیورٹی کو بہتر کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر دیے ہیں۔ پاکستان کی منفرد جغرافیائی پوزیشن ہے اور پاکستان حق رکھتا ہے کہ اس کی بات سنی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم
پاک امریکا تعلقات ریجن کے لیے اہم ہیں
ڈونلڈ بلوم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات دونوں ممالک اور ریجن کے لئے اہم ہیں۔ ہم موسمیاتی تبدیلی سمیت پاکستان مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔
پاکستان کو کئی مشکلات کا سامنا ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ جس میں سب سے اہم دہشتگردی ہے۔ پاکستان کے بارڈرز پر سیکیورٹی اشوز ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے سیلاب سے بھی پاکستان کو نقصان ہورہا ہے۔ امریکا پاکستان کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات
پاکستان میں بزنس کا بہت اسکوپ ہے
امریکی سفیر نے کہا کہ ہمارے تجارتی تعلقات بہت اچھے ہیں۔ امریکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بزنس کا بہت اسکوپ ہے۔ پاکستان انرجی اور پرائیو یٹ سیکٹر میں ترقی کر رہا ہے۔
منگلا کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے جس کے لیے منگلا کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ امریکا نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے 250 ملین ڈالر دیے۔ اسکے ساتھ ساتھ پاکستان میں تعلیم کے اوپر کام کر رہے ہیں۔ 44 ہزار پاکستانی اس وقت امریکا میں زیر تعلیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نواز شریف اور امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات، کون سے امور زیر بحث آئے؟
انہوں نے کہا اس کے ساتھ ساتھ امریکا نے پاکستان میں اسکولوں کی بہتری اور تعمیر نو کے لئے بہت کام کیا ہے۔پاکستان کے ساتھ انرجی پاور اسپورٹس سمیت مختلف شعبوں میں کام ہورہا ہے۔
پاکستان میں 35 کلچر پروگرام شروع کر رہے ہیں
ڈونلڈ بلوم کے مطابق پاکستان میں 35 کلچر پروگرام شروع کر رہے ہیں۔ گندہارا، مغل آرٹ، سمیت دوسرے کلچر پر کام کر رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی اور دوسرے تنظیموں کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔
مل کر پناہ گزینوں کے مسئلے پر بھی کام کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا مل کر پناہ گزینوں کے مسئلے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ امریکا اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تجارت کا حجم 9 ارب ڈالر جبکہ سرپلس تجارت 3 ارب ڈالر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے مابین تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں، امریکی سفیر
ایسے مباحثے اور کانفرنس اہم ہیں، رابن رافیل
سیمینار سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ رابن رافیل نے کہا کہ ایسے مباحثے اور کانفرنس باہمی مشترکات اور باہمی ارتکاز کے حوالے سے اہم ہیں۔
امریکی ٹیکنالوجی پر تعاون، پاکستان کے لیے گیم چینجر ٹابت ہوا
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایس آئی ایف سی، بیوروکریٹک مسائل اور ریڈ ٹیپ مسائل سے نمٹنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔ امریکی امداد کے کچھ ایسے حصے ہیں جو پاکستان کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں۔ 60 کی دہائی میں امریکی ٹیکنالوجی پر تعاون، پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوا، یہ اب بھی گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سفیر کا دورہ کوئٹہ، دہشتگردی کے خلاف اہم اقدامات کا اعلان
امریکا کو اپنے مؤقف پر واپس آجانا چاہیے
رابن رافیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چین کے اقتصادی کردار کے حوالے سے امریکا کو زیادہ تحفطات نہیں ہونا چاہییں۔امریکا کو سی پیک کے آغاز کے وقت کے اپنے مؤقف پر واپس جانا چاہیے کہ یہ خطے کے لیے مفید منصوبہ ہے۔
پاکستان اور امریکا سیاسی ہلچل کے ماحول سے گزر رہے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا دونوں اس وقت سیاسی ہلچل کے ماحول سے گزر رہے ہیں۔ جمہوریت میں عوام کی رائے کا احترام ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سفیر کی عمران خان سے ملاقات کے لیے کون پُر امید؟
رابن رافیل نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پیپل ٹو پیپل کانٹیکٹ بہت ضروری ہیں۔ امریکا سفارتکاروں کو اپنی بیویاں پاکستان لانے کی اجازت اچھا فیصلہ ہے، جب یہاں خاندانی طور پر ملاقاتیں ہوں گی تو یہ بہت مفید ہو گا۔
پاک امریکا تعلقات کی نوعیت سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے رابن رافیل کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات نفرت یا محبت کے نہیں بلکہ دونوں ملکوں نے پچھلے چند سالوں سے دوطرفہ تعلقات کوغیرجذباتی بنیادوں پراستوارکرنے کی کوشش کی ہے۔
’اب ہم پاکستان کے ساتھ درمیانے درجے کے ڈائیلاگ کرتے ہیں نہ کہ اعلیٰ سطحی ڈائیلاگ اور ہماری بیشتر توجہ تعلیم اور صحت کے شعبوں پر ہے۔‘