اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی کانگریس سے اپنے خطاب میں جنگ کے بعد غزہ کو بنیاد پرستی سے پاک کرنے کے منصوبے کا ایک مبہم خاکہ پیش کرتے ہوئے اسرائیل اورامریکا کےعرب اتحادیوں کے درمیان مستقبل کے ممکنہ اتحاد پر زور دیا ہے۔
حماس کی حراست میں اسرائیلی یرغمالوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے زرد رنگ کی پن لگائے وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ ’جب ہم ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو درحقیقت سب کچھ آسان ہوتا ہے، ہم جیت جاتے ہیں، وہ ہار جاتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: غزہ: جنگ بندی مذاکرات کے ساتھ اسرائیلی جارحیت بھی جاری، مزید 64 فلسطینی شہید
اپنے ملک کا دفاع کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم کا لب و لہجہ یکسر بدل گیا جب انہوں نے غزہ جنگ اور اس سے پیدا شدہ انسانی بحران کیخلاف امریکا میں احتجاج کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہوئے، انہیں اسرائیل مخالف ایران کے ’فائدہ مند احمق‘ سے تعبیر کیا۔
ایوان میں موجود درجنوں ڈیموکریٹس نے ان کے ریمارکس کا بائیکاٹ کیا جبکہ فلسطین کے ہزاروں حامی مظاہرین نے ان کی تقریر کے وقت باہر کچھ فاصلے پر مظاہرہ کیا، نیتن یاہو نے اسرائیل کی اس جنگ پر تنقید کو مسترد کر دیا جس میں، غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق، غزہ کی تباہی سمیت اب تک 39,000 سے زائد فلسظینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں: تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کردیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان
نیتن یاہو نے بغیر ثبوت الزام لگایا کہ امریکا میں اسرائیل مخالف مظاہرین کو اسرائیل کے دشمن ایران کی حمایت حاصل ہے، مظاہرین حماس کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں خود پر شرم آنی چاہیے۔ ’ہم سب جانتے ہیں کہ ایران اسرائیل مخالف مظاہروں کی مالی امداد کر رہا ہے جو اس وقت اس عمارت کے باہر ہو رہے ہیں۔‘
نیتن یاہو نے غزہ میں غذائی بحران کی ذمہ داری حماس پر عائد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ اسرائیل وہاں کے شہریوں کی حفاظت کر رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ اسرائیل حماس کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں میں شدت سے مصروف ہے۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل غزہ میں کشیدگی رکوانے کے لیے کردار ادا کرے، چین کا مطالبہ
اسرائیلی وزیر اعظم کی کانگریس میں آمد پر ری پبلکنز کی جانب سے انہیں کھڑے ہو کر خوش آمدید کہا گیا تاہم ڈیموکریٹس کی جانب سے زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، درجنوں ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ قانون سازوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث ہزاروں شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی بحران پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی تقریر سننے کی زحمت گوارا نہ کی۔
اسرائیل مخالف احتجاج
امریکا میں فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے بینجمن نیتن یاہو کے دورے کے موقع پر ایک ’غصے کے دن” کا انتباہ دیا تھا اور انہوں نے اپنا یہ وعدہ بدھ کو اسرائیلی وزیر اعظم کے کانگریس سے خطاب کے وقت پورا کردکھایا، حتیٰ کہ کیپٹل ہل کے کچھ فاصلے پر جمع ہونیوالے مظاہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم کی گرفتاری کے مطالبے پر مبنی بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
انہی مظاہرین کی موجودگی سے خائف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکا میں اسرائیل مخالف مظاہرین کو ایران کے فائدہ مند احمقوں سے تعبیر کرتے ہوئے اپنی بھڑاس نکالی، ہزاروں لوگ واشنگٹن کی گلیوں میں بڑی تعداد میں جمع تھے، وہ سیٹیاں اور ڈھول بجاتے، جھنڈے لہراتے اور نعرے لگارہے تھے، نیتن یاہو کے خطاب ختم کرنے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے مارچ کیا۔
مزید پڑھیں: ہم غزہ میں فلسطینی بچوں کا ہولوکاسٹ دیکھ رہے ہیں، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
راستے میں مظاہرین کو پولیس لائنوں کی مخالف سمت میں دھکیلا گیا، کالی مرچ کے اسپرے چھڑک کر گرفتاریاں بھی کی گئیں لیکن احتجاج مدھم نہ ہوا، اس وقت بھی نہیں جب ان کے ساتھی سڑک کے کنارے اذیت میں اور ہتھکڑیوں میں پڑے تھے۔
واشنگٹن ڈی سی میں یو ایس کیپیٹل کے ساتھ واقع ایک تاریخی عمارت یونین اسٹیشن پر مظاہرین نے بلند کھمبوں سے فلسطینی پرچم لٹکائے اور امریکی پرچم کو آگ لگا دی، قریب ہی ایک مجسمے پر تحریر کیا ہوا جملہ ’ہم سرخ لکیر ہیں‘ ان کے جذبات کی غمازی کررہا تھا۔