کراچی میں دو گروپوں میں فائرنگ کے تبادلے میں 5 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے ہیں، صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق ہلاک شدگان میں بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نوابزادہ اکبر بگٹی کے بھتیجے اور بھانجے بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق کراچی میں ڈیفنس کے علاقے خیابان نشاط میں فہد بگٹی گروپ اور علی حیدر بگٹی گروپ کے درمیان دوطرفہ فائرنگ کے اس واقعے میں ہلاک اورمجروح ہونیوالے افراد کا تعلق اکبربگٹی کے خاندان سے ہے اور یہ آپس میں کزن تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا نواب اکبر بگٹی کا قتل بلوچستان میں شورش کی وجہ بنا؟
ڈی آئی جی پولیس کراچی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق ڈیفنس میں خیابان نشاط پردو گروپوں میں فائرنگ کےتبادلےمیں 5 افرادہلاک ہوئے جبکہ 2 زخمی ہوئے، جھگڑا گاڑیاں ٹکرانے پرہوا یا پرانی دشمنی کے باعث ان دونوں امور کی تحقیقات کررہے ہیں۔
فائرنگ کے اس جان لیوا واقعہ کے بعد ڈیفینس کے مختلف علاقوں سے 12 افراد کوحراست میں لیا ہے، زیرحراست افراد کا تعلق دونوں گروپوں سے ہے، جن سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی علی رضا شہید
وزیر داخلہ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پرانی دشمنی کا نتیجہ ہے، مارے جانے والے اورزخمی افراد کا تعلق ایک ہی قبیلے سے ہے، فہد بگٹی نوابزادہ اکبر بگٹی کے بھتیجے ہیں، علی حیدر بگٹی نوابزادہ اکبر بگٹی کے بھانجے ہیں، ان کے مطابق کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں، قانون کی رٹ قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
ایس ایس پی ساوتھ ساجدسدوزئی کے مطابق فائرنگ کے اس واقعہ میں ایک گروپ کے 3، دوسرے گروپ کے 2 افراد ہلاک ہوئے، فائرنگ فہد بگٹی گروپ اورعلی حیدر بگٹی گروپ کے افراد کے درمیان ہوئی، ہلاک ہونے والوں کی شناخت میرمیثم بگٹی، میرعیسیٰ بگٹی، علی، فہد اور نصیب اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: بچوں کی لڑائی میں بڑے بھی کود پڑے، فائرنگ سے یوسی چیئرمین جاں بحق
پولیس سرجن ڈاکٹر سیمہ کے مطابق ہلاک پانچوں افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا ہے، 2 لاشوں کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال جبکہ 3 لاشوں کا پوسٹ مارٹم سول اسپتال میں کیا گیا، 2 زخمی افراد اسٹیڈیم روڈ پرواقع نجی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔