آسٹریلوی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی میٹ ڈاسن نے اولمپکس 2024 میں حصہ لینے سے محروم رہ جانے کی بجائے اپنی انگلی کٹوالینا بہتر سمجھا۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا میں روبوٹ نے خودکشی کرلی، سبب دلچسپ نکلا
میٹ ڈاسن کے دائیں ہاتھ کی انگلی کا ایک پور 2 ہفتے قبل پرتھ میں ٹیم کی ٹریننگ کے دوران بری طرح زخمی ہوگیا تھا جسے سرجری کے بعد ٹھیک ہونے میں مہینوں لگ جاتے اور نتیجتاً وہ پیرس میں ہونے والے اولمپکس گیمز میں کھیلنے سے محروم رہ جاتے۔
30 سالہ کھلاڑی کو پلاسٹک سرجن نے کہا تھا کہ اگر وہ سرجری کروالیں گے تو پھر کئی ماہ تک کھیل نہیں سکیں گے لیکن اگر وہ انگلی کا متاثرہ حصہ ہی کٹوالیں تو پھر وہ 10 دن بعد ہی کھیل سکتے ہیں یعنی اس طرح وہ اولمپکس میں آرام سے حصہ لے سکتے ہیں۔ لہٰذا نے انہوں نے اپنے تیسرے اولمپکس میں حصہ لینے کی خاطر اپنی انگلی کا ایک پور کٹوانے کا فیصلہ کرلیا جس سے ان کی اہلیہ کے علاوہ ان کے ساتھی اور کوچ بھی بھونچکے رہ گئے۔
میٹ ڈاسن کی اہلیہ نے بھی انہوں بہت سمجھایا کہ وہ جلدی میں ایسا کوئی فیصلہ نہ کریں لیکن انہوں نے کسی کی ایک نہ سنی۔
واضح رہے کہ میٹ ڈاسن کو وہ حادثہ 15 روز قبل پیش آیا تھا اور اب ہفتے کے روز (کل) آسٹریلوی ٹیم کا پیرس میں ارجنٹائن کے خلاف میچ ہے۔ اس طرح میٹ ڈاسن کو اپنی انگلی کٹوانے کے بعد صحتیاب ہونے کے لیے خاصا وقت مل گیا تھا۔
میٹ ڈاسن نے میڈیا کو بتایا تھا کہ انہیں اس قدر بری چوٹ آئی تھی کہ جس سے ان اولمپکس میں جانے کا خواب چکناچور ہوگیا تھا لیکن جب انہیں متبادل راستہ ملا تو انہوں نے فوری اسے اپنانے کا فیصلہ کرلیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کون جانتا ہے کہ میں اگلا اولپکس کھیل بھی پاتا یا نہیں اس لیے میں نے اولمپکس میں حصہ لینے کے لیے وہ فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیے: دنیا کا وہ کونسا ملک ہے جہاں آپ کالا چشمہ نہیں پہن سکتے؟
میٹ ڈاسن نے مزید کہا تھا کہ اگر میرے اولمپکس میں کھیلنے کی قیمت میری ایک انگلی کا اوپری پور تھا تو مجھے یہ سودا منظور تھا۔
آسٹریلوی قومی ٹیم کے کپتان آران زیلوسکی نے کہا کہ اس فیصلے سے اسکواڈ میں دکھ اور تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن بالآخر سب نے میٹ ڈاسن کا ساتھ دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب میٹ ڈاسن کو شدید چوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہو سنہ 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں ہاکی اسٹک لگنے سے وہ ایک آنکھ سے محروم ہوتے ہوتے بچ گئے تھے۔ انہوں نے ان گیمز میں اپنی شاندار کارکردگی کے باعث اپنی ٹیم کو طلائی تمغہ دلوایا تھا اور پھر ٹوکیو اولمپکس میں آسٹریلیا نے چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔