پاور ڈویژن کے الزامات مسترد، کیا ہمیں موردِ الزام ٹھہرانا چاہتے ہیں؟، ایف آئی اے کا سیکریٹری کو خط

ہفتہ 27 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات افسران کی دیانتداری اور کارکردگی سے متعلق پاور ڈویژن کے سنگین الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری پاور ڈویژن کو خط لکھ دیا ہے اور کہا ہے کہ جن افسران کے خلاف شکایت ہے تو نام بتائیں، ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے ہفتہ کے روز سیکریٹری پاور ڈویژن کو ایک خط لکھا ہے جس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں بجلی کی چوری اور کرپشن کو روکنے کے لیے تعینات ایف آئی اے کے افسران پر کارکردگی اور کرپشن کے سنگین الزامات کو یکسر مسترد کیا گیا ہے اور پاور ڈویژن کے لکھے گئے خط پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے اوور بلنگ اور بجلی چوری روکنے کے لیےکریک ڈاؤن تیز کرے، وزیر داخلہ محسن نقوی

ایف آئی اے کی جانب سے ’ڈسکوز میں ایف آئی اے افسران کی تعیناتی اور کارکردگی‘ کے عنوان سے سیکریٹری پاور ڈویژن کو لکھے گئے خط میں پاور ڈویژن کے ایف آئی اے کے نام 5 جولائی 2024 کے خط کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں پاور ڈویژن کی طرف سے الزام عائد کیا گیاتھا کہ یہ خط ’ ڈسکوز ‘ میں اس ڈویژن کےعلم میں لائے بغیر تعینات ایف آئی اے کے افسران کی دیانت داری اور کرپشن کے مسائل سے متعلق باضابطہ شکایت کے طور پر لکھا گیا ہے۔

پاور ڈویژن کے خط میں لکھا گیا تھا کہ ’یہ تاثر موجود ہے کہ ڈی آئی ایس سی اوز (ڈسکوز) میں تعینات ایف آئی اے افسران نے اپنی ذمہ داریاں دانشمندی سے انجام نہیں دیں بلکہ ان افسران کی تعیناتی سے کچھ ڈی آئی ایس سی اوز میں صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:آئیسکو کی بڑی کارروائی، بجلی چوری میں ملوث افراد پر 53 کروڑ 92 لاکھ روپے کے جرمانے عائد

ایف آئی اے نے ان الزامات کے خلاف جوابی خط میں لکھا کہ ’ آپ کے خط کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ڈی آئی ایس سی اوز سے وابستہ ایف آئی اے افسران کے خلاف وسیع پیمانے پر الزامات عائد کیے گئے ہیں جس میں کسی خاص ایف آئی اے افسر کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے جس نے دیانت داری یا اخلاقی طرز عمل کے مطلوبہ معیارکو برقرار نہیں رکھا ہے۔

خط میں لکھا گیا کہ ’ یہ زیادہ بہتر ہوتا اگر خط میں مخصوص واقعات پیش کیے جاتے تاکہ ایف آئی اے کسی بھی مبینہ مجرم ایف آئی اے افسر کے خلاف تحقیقات اور مناسب کارروائی کر سکے۔

خط میں لکھا گیا کہ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا بجلی چوری اور ڈی آئی ایس سی اوز میں اوور بلنگ کے مسائل کی روک تھام کے لیے پاور ڈویژن کی مدد کرنے والے اس ادارے کو موردِ الزام ٹھہرانا، ہمارے افسران کی کرپشن اور کارکردگی کی نشاندہی کرنا ہے یا پھر ایف آئی اے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انسدادِ بجلی چوری مہم: بجلی چوروں سے 95 بلین روپے وصول، 78 ہزار سے زائد گرفتار

خط میں کہا گیا ہے کہ ’ڈی آئی ایس سی اوز کے اندر بدعنوان عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی مہم کے آغاز سے لے کر اب تک 185 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں 429 اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن میں سے 79 کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے بجلی چوری سے متعلق تقریباً 676.497 ملین روپے کامیابی سے برآمد کیے ہیں۔ ایف آئی اے کی ان کاؤشوں کو پاور ڈویژن نے بھی مختلف اجلاسوں میں سراہا ہے۔

ایف آئی اے نے سیکریٹری پاور ڈویژن کو لکھے گئے خط میں  ذاتی طور پر معاملے کو دیکھنے کی استدعا بھی کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp