حکومت کی جانب سے فنائنس ایکٹ میں کورٹ فیسز کے اضافے اورعدالتوں کا متنازع نوٹیفکیشن واپس نہ لینے کے خلاف پنجاب بار کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ وکلا کے خلاف ناجائز مقدمات بنا کر گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور متنازع نوٹیفکیشن اور کورٹ فیس کے اضافے کو فوری واپس لیا جائے۔
بار کا کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی اور لااینڈآرڈر کی صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، آئے روز ٹیکسز لگانا اور بجلی کے بلوں میں بیجا اضافے سے عوام کا خون چوسنے میں مصروف ہے۔ حکومت پنجاب نے فنائنس ایکٹ کو منظور کرتے ہوئے کورٹ فیسوں میں 10 ہزار فیصد سے بھی زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:حکومت پنجاب اسٹامپ ڈیوٹی میں کتنا اضافہ کرنا چاہتی ہے؟
یہ بوجھ عام عوام کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ وکلا برادری عوامی حقوق کی محافظ ہے۔ وکلا کا مطالبہ ہے کہ کورٹ فیسز میں اس ناجائز اضافہ کو فوری واپس لیا جائے تاکہ عوام کو سستا اور جلد انصاف فراہم ہوسکے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں کورٹ فیس اور اسٹامپ ڈیوٹی میں 500 فیصد سے 1000 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔ پنجاب فنائنس ایکٹ 2024 کے تحت سول اور فوجداری درخواستوں کے عدالتی ٹکٹوں کی فیس 2 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:جائیداد کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 7 فیصد تک پہنچ گئی
مقدمات کی منتقلی کی فیس 5 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کردی گئی ہے اور عدالتی ریکارڈ کی درخواست کی لاگت بھی 2 روپے سے بڑھ کر 500 روپے ہوگئی ہے۔ اپیل، دعوے یا نگرانی کی یادداشت داخل کرنے کی لاگت 15 روپے سے بڑھ کر 500 روپے کردی گئی ہے۔ دیوانی اور فوجداری وکیل، جو پہلے فی ٹکٹ 2 روپے ادا کرتے تھے، اب انہیں 100 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔