’اسماعیل ہنیہ ایسے حملے کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے‘

بدھ 31 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فلسطین کی عسکری تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی قیام گاہ پر حملہ کیا گیا جس میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا۔

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل کے واقعے کی پاکستان سمیت دیگر ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے فلسطین کی تحریک آزادی ختم نہیں ہوگی،اس تحریک میں اسماعیل ہنیہ اور ان کے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی خدمات کے اعتراف میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں قرار دادیں پیش کی جائیں گی اور جمعہ کے روز ملک بھر میں اسرائیلی جارحیت اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو اس ظلم کی قیمت چکانا ہوگی۔‘

ایکس پر اپنے پیغام میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ  دنیا کی ظالم ترین طاقتوں کا بے جگری سے مقابلہ کرنے والا اللہ کا شیر اسماعیل ہنیہ سرخرو ہوگیا، پہلے اپنے خاندان کو راہ خدا میں قربان کیا پھر خود بھی جنت کا مسافر بن گیا۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے، صاف نظر آرہا ہے کہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔ نئی صف بندی ہوگی، کیا عالم اسلام کے حکمران اب بھی آنکھیں بند کیے اسرائیل کی خاموش حمایت کرتے رہیں گے؟ کیا وقت نہیں آگیا کہ ظالم کے ہاتھ کو کاٹ ڈالا جائے؟

سابق سینٹر و رہنما جماعت اسلامی پاکستان مشتاق احمد خان نے ایکس پر اسماعیل ہنیہ کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ تلاوت کر رہے ہیں ’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردے نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں سے رزق دیے جاتے ہیں‘۔

انہوں نے لکھا کہ ساری اولاد خاندان 70 افراد سے زیادہ کو اللہ کی راہ میں شہید کرانے والے عظیم مجاہد اور رہنما اسماعیل ہانیہ خود بھی شہید ہوگئے ہیں۔

صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی فارمولے کی حمایت ممکن نہیں رہی، پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک اقوام متحدہ پر واضح کر دیں کہ اب دو ریاستی فارمولا ناقابل عمل ہے۔

سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پرکہا کہ اسماعیل ہنیہ فلسطین کی سب سے بڑی آواز تھے۔ اس سر فروش نے اپنی شناخت کی جنگ میں اپنے بیٹے اور پوتے کھوئے۔ خاندان کے کئی جوانوں کی لاشیں اُٹھائیں مگر اپنی آن پر آنچ نہیں آنے دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی تہران کے سینے میں مبینہ میزائل حملے میں شہادت نے کئی سوال اُٹھا دیے اور اُن کے جواب ڈھونڈنے میں ایک اور جنگ ایک مرحلہ اور آگے بڑھے گی، اسماعیل ہنیہ کی جگہ کوئی اور ہنیہ آ جائیں مگر سرفروشی کی تمنا ختم نہ ہو گی۔

 چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے، وقت آگیا ہے کہ تمام مسلم ممالک اسرائیل کی اس دہشتگردی کے خلاف مشترکہ بیانیہ دیں، ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو ایک دہشتگرد بن چکا ہے، کسی دوسرے ملک میں کیسے آپ ایک مہمان پر حملہ کیا جا سکتا ہے؟ دنیا کے تمام ممالک کو اسرائیل کی اس دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے۔

نائب صدر پیپلز پارٹی شیری رحمان نے بھی حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کوقتل کر کے اسرائیل نے  پیغام دیا کہ انہیں کوئی روک نہیں سکتا، اسرائیل جنگ کو روکنے کے بجائے اسے پھیلا رہا ہے، اور مذارات اور جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تہران حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں اور اگر مشرق وسطیٰ کے حالات کشیدہ ہوئے تو پوری دنیا پر اس کے اثرات پڑیں گے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ان کی جب اسماعیل ہنیہ سے ملاقات ہوئی تو وہ ذہنی طور پر ایسے حملے کے لیے تیار تھے اور انہوں نے شہادت کی تڑپ رکھنے والوں کی بڑی تعداد تیار کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp