گوادر میں ضلعی انتظامیہ کے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں،جس کے بعد معمولات زندگی بحال آج بحال ہوجائیں گے، صوبے بھرکی تمام قومی شاہراہیں کھول دی جائیں گی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹر ماہ رنگ اور ڈپٹی کمشنرگوادرنے معاہدے پردستخط کیے، جس کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان بھر میں دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر میں حالات کشیدہ، کاروباری مراکز بند ہونے سے غذائی قلت کا سامنا
کامیاب مذاکرات کے حوالے سے وزارت داخلہ بلوچستان کے جاری اعلامیے کے مطابق انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد موبائل نیٹ ورک بحال کردیے گئے ہیں جبکہ تمام راستوں سے رکاوٹیں ہٹا کر راستے بھی کھول دیے جائیں گے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی دھرناختم ہونے کے بعد گرفتار افراد کو رہا بھی کیا جائے گا۔
’احتجاج ضرور کریں لیکن املاک کو نقصان نہ پہنچائیں‘
اس حوالے سے وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء لانگو نے کہا ہے کہ وہ وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت پر 4 روز قبل گوادر پہنچے، احتجاج کے دوران حکومت، انتظامیہ اور اداروں نے صبر تحمل کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی روز کہہ چکے تھے کہ ہرمسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔’عوام سے اپیل کرتا ہوں احتجاج ضرور کریں تاہم احتجاج کی آڑ میں املاک کو نقصان، فورسز پر حملہ آور نہ ہوں اور نہ ہی عام عوام کو تکلیف دیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: گوادر: بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ میں تصادم، 20 افراد گرفتار، بلوچستان بھر میں صورتحال کیا ہے؟
واضح رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گزشتہ کئی دنوں سے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے گوادر میں دھرنا دے رکھا تھا، لاپتا افراد کی بازیابی کے ساتھ ساتھ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ صوبے کے وسائل پر قبضے کا خاتمہ کیا جائے اور بلوچستان کے تمام وسائل مقامی لوگوں کی خوشحالی پر خرچ کیے جائیں۔
گوادر سمیت صوبہ بھر میں مختلف مقامات پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنوں کے باعث قومی شاہراہ سمیت مختلف سڑکیں بند تھیں، جس سے لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔