چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سر کی قیمت لگانے والا ملزم گرفتار

جمعہ 2 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے سرکی قیمت لگانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق عبد الرحمٰن نامی ملزم کو پاکپتن سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم نے ویڈیو بیان میں چیف جسٹس کا سر لانے والے کو دکان اورپلاٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

ترجمان پاک پتن پولیس کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے پرملزم عبدالرحمٰن اور ویڈیو بنانے والے ملزم محمد حسین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب سینیئر صحافی عمر چیمہ نے انکشاف کیا ہے کہ چیف جسٹس کو دھمکیاں دینے والا ٹی ایل پی رہنما ظہیر الحسن شاہ تاحال گرفتار نہیں ہوا۔

نائب امیر تحریک لبیک گرفتار نہیں ہوا؟

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما کو گرفتار کیا جا چکا ہے لیکن اصل میں وہ گرفتار نہیں ہوا، پولیس تاحال اسے گرفتار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا ہے کہ پیر ظہیر الحسن شاہ پیر کی رات خیبر پختونخوا فرار ہوئے، لیکن ان کو جلد گرفتار کر لیا جائےگا۔

خیال رہے لاہور پولیس نے چیف جسٹس آف پاکستان کو قتل کی دھمکی دینے والے ٹی ایل پی کے نائب امیر سمیت 1500 کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

1500 مقدمات کیوں درج کیے؟

پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی اور مذہبی منافرت پھیلانے، کارِ سرکار میں مداخلت، اعلٰی عدلیہ کو دھمکیاں دینے سمیت دیگر دفعات شامل کی ہیں۔ مقدمہ لاہور کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمہ ایس ایچ او قلعہ گجر سنگھ پولیس اسٹیشن حماد حسین کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ٹی ایل پی امیر نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا قتل کرنے والے کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔

یاد رہے سپریم کورٹ آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے احمدی کمیونٹی کے فرد مبارک احمد ثانی کی ضمانت سے متعلق فیصلہ دیا تھا، انہوں نے دیگر مذہبی جماعتوں کی طرف سے دی گئی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے مبارک احمد ثانی کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

مبارک احمد ثانی کا کیس کیا ہے؟

مبارک احمد ثانی پر 2022 میں پنجاب کے شہر چنیوٹ کے تھانہ چناب نگر میں مقدمہ درج کیا گیا، ان پر الزام تھا کہ وہ احمدی کمیونٹی کی جانب سے قرآن کی تفسیر ’تفسیرِ صغیر‘ کی اشاعت اور تقسیم میں ملوث تھے۔ جس پر ان کو جنوری 2023 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج اور بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے درخواست ضمانت مسترد کی تھی۔ جب معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے 6فروری 2024 کو فیصلہ سناتے ہوئے مبارک احمد ثانی کو 5ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔

مذہبی جماعتوں کی جانب سے اس معاملے پر ایک نظرِثانی اپیل بھی دائر کی گئی تھی، لیکن عدالتِ عظمیٰ نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا تھا، جس کے بعد مذہبی جماعتوں کا شدید ردعمل آنا شروع ہوگیا۔

چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں

مذہبی جماعتوں کی جانب سے شدید ردِعمل کا اظہار کرنے والوں میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نمایاں رہی، حال ہی میں اتوار کے روز لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے، چیف جسٹس کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

وفاقی حکومت نے کیا ردِعمل دیا

اس دوران وفاقی حکومت میں پنجاب بھر میں 2روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرلی۔ وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال سمیت عطا تارڑ نے بھی ردعمل دیتے ہوئے اس مہم کو ریاست مخالف ایجنڈا قرار دے دیا۔

تحریک لبیک پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ یہ ایک شخص کا فعل ہے، پوری جماعت کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دوسری جانب جماعتِ احمدیہ پاکستان نے بھی مؤقف اپنایا کہ پاکستان میں طویل عرصے سے احمدی کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp