پاکستان کرکٹ کی ٹی20 ورلڈ کپ میں امریکا جیسی کمزور ٹیم اور پھر روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ کو بہتر بنانے کے لیے بڑی سرجری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس بڑی سرجری کے اعلان کے بعد انتظار کیا جارہا تھا کہ پاکستان کرکٹ کو بہتر بنانے کے لیے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کیا تبدیلیاں لاتے ہیں۔
اس کو بڑے آپریشن کی چھوٹی کارروائی سمجھ لیجیے یا یوں کہہ لیجیے کہ آپریشن سے پہلے دوا کے طور پر چیف سلیکٹر وہاب ریاض کو عہدے سے برطرف کیا گیا اور پھر بڑے آپریشن کی تیاری شروع کی گئی۔
بالآخر پیر کو چیئرمین پی سی بی نے اپنے مشیر برائے کرکٹ وقار یونس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے وہ اعلانات کیے کہ جسے وہ بڑی سرجری قرار دیتے رہے تھے۔ وہ اعلانات مندرجہ ذیل نکات پر مشتمل تھے:
ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹی20، ون ڈے اور چار روزہ کرکٹ پر 3 ٹورنامنٹس کروانے کا اعلان، جس میں 5 ٹیمیں شامل ہوں گی، یعنی ڈومیسٹک کرکٹ میں جہاں 16 ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں پر مشتمل ٹورنامنٹ کے انعقاد ہوتے ہیں وہیں 5 ٹیموں پر مشتمل تینوں فارمیٹس کا ایک الگ ٹورنامنٹ کروایا جائے گا۔
ان پانچوں ٹیموں میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ایک لیجنڈ کرکٹر بطور مینٹور کام کرے گا۔ ان ٹیموں کو کوچنگ اسٹاف بھی دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ان 5 لیجنڈز پر مشتمل کوچنگ اسٹاف کو انڈر 19 پر بھی مشتمل 5 الگ سے ٹیمیں دی جائیں گی جہاں مستقبل کے کھلاڑیوں کو تیار کیا جائے گا۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے یہ بھی اعلان کیا کہ 5 ٹیموں پر مشتمل ان 3 ٹورنامنٹس کو پی سی بی کے آئین کا بھی حصہ بنائیں گے۔
یہ سن کر ایک دم خیال گزرا کہ جس بڑی سرجری کا اعلان محسن نقوی کرچکے تھے وہ تو سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں پہلے ہی ہوچکی تھی۔ شہباز شریف اقتدار میں آئے تو انہوں نے اس بڑی سرجری کو ریورس کردیا اور دوبارہ سے پرانا ڈومیسٹک ڈھانچہ بحال کردیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اس وقت کے چیئرمین احسان مانی کو پی سی بی کا ڈومیسٹک ڈھانچہ تبدیل کرکے 6 ٹیموں پر مشتمل ڈومیسٹک کرکٹ ڈھانچہ تشکیل دینے کی ہدایات دی تھیں۔ چنانچے احسان مانی نے 2019 میں پی سی بی آئین میں ترمیم کرکے 6 ٹیموں پر مشتمل ڈومیسٹک کرکٹ کی بنیاد رکھی۔ یہ سلسلہ 2023 تک جاری رہا لیکن نجم سیٹھی کے دور میں دوبارہ 2019 کا آئین بحال کیا گیا۔
محسن نقوی کی اس بڑی سرجری کا تیسرا بڑا حصہ انڈر 19 کرکٹ میں 5 ٹیموں کا بڑا ٹورنامنٹ اور لیجنڈز کو نوجوان کھلاڑیوں پر کام کرنے کا ٹاسک دینا ہے۔
یہ اعلان بھی نیا نہیں، سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے پی ایس ایل کے طرز پر 6 ٹیموں پر مشتمل پاکستان جونیئر لیگ کا انعقاد کروایا تھا۔ ان 6 ٹیموں کے ساتھ ایک ایک لیجنڈ کرکٹر بطور مینٹور کام کرتا رہا لیکن صرف ایک سال ہی اس ٹورنامنٹ کا انعقاد ممکن ہوسکا۔ کرکٹ بورڈ میں بڑی تبدیلی کے بعد اس ٹورنامنٹ کو بھی بند کروا دیا گیا۔
چیئرمین محسن نقوی نے جس بڑی سرجری کا اعلان کیا وہ نئی تو نہیں تاہم اس سے پہلے کیا گیا یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ یہ بڑی سرجری کتنی دیر میں اپنا کام دکھائے گی۔