تنازعات کی شکار بھارتی ریسلر اولمپک فائنل کے لیے نااہل کیوں قرار پائیں؟

بدھ 7 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی ریسلر وینیش پھوگت پیرس اولمپک فائنل کے دوران وزن زیادہ ہونے کے باعث نااہل قرار دے دی گئیں، تاہم اب وہ تمغے سے بھی محروم رہیں گی۔ بھارتی پہلوان نے 50کلوگرام کے ریسلنگ مقابلے میں حصہ لیا تھا تمام مرحلے طے کرنے کے بعد فائنل میں پہنچی تھیں کہ آخری دن وزن چیک کرنے پر مقررہ حد سے زیادہ نکل آیا جس پر ان کو فائنل کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ریسلنگ مقابلہ جیتنے کے بعد وینیش  پھوگت اولمپکس کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی ہندوستانی خاتون ریسلر بن گئی تھیں۔ طلائی تمغے کے مقابلے کے راستے میں انہوں نے عالمی نمبر 1 جاپان کی پسندیدہ یوئی سوساکی سمیت یوکرین اور کیوبا کی ریسلرز کو شکست دی تھی۔

مزید پڑھیں: نامور بھارتی خاتون ریسلر نے اپنے میڈلز سڑک پر کیوں پھینکے؟

فائنل میں ان کا مقابلہ سارا ہلڈیبرانڈ سے ہونا تھا، اور یہ وہ ریسلر تھیں جس کے خلاف وینیش پھوگت کا ریکارڈ بہترتھا، تاہم اب وزن زیادہ ہونے کے باعث ان کے فائنل کے لیے نااہل ہونے پر امریکی ریسلر کو گولڈ میڈل دیا جائے گا اور پھوگاٹ خالی ہاتھ وطن لوٹیں گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وینیش پھوگت کے آخری مرحلے میں نااہل ہونے پر بھارتی عوام نے افسوس کا اظہار کیا ہے، اور کچھ لوگوں نے اسے بھارتی حکومت کی سازش بھی قرار دیا ہے، کیونکہ وینیش پھوگت نے بھارتی دارالحکومت دہلی کی سڑکوں پر مودی سرکار کے خلاف کئی روز احتجاج کیا تھا۔

خیال رہے کہ مذکورہ بالا ریسلرز نے برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے گزشتہ برس جنوری میں 40 روز تک دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ اور بھوک ہڑتال کی تھی۔ خواتین ریسلرز کے احتجاج میں تیزی دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا تھا اور مارپیٹ کے بعد گرفتار کرکے ساتھ لے گئے تھے۔

یہ پڑھیں: نیو دہلی: بھارت کی قومی ہیرو خواتین ریسلرز پر بدترین پولیس تشدد اور گرفتاریاں

بعدازاں پہلوانوں کے احتجاج کا معاملہ بھارتی سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی ریسلرز نے احتجاج کیوں کیا تھا، یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ سال جنوری میں احتجاج کے دوران ریسلرز نے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

خواتین ریسلرز نے بتایا کہ کوچز اور فیڈریشن کے صدر کی جانب سے متعدد خواتین کھلاڑیوں کو جنسی ہراسانی کا سامنا ہے۔ خواتین ریسلرز کو ان کے کیمپوں میں جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔ 20 سے زائد لڑکیوں کے ساتھ یہ واقعات پیش آچکے ہیں، یہ واقعات 2012 سے لے کر 2022 کے درمیان پیش آئے ہیں۔

اس دوران بھارتی وزیر برج بھوشن شرن نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا، اور ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کھلاڑی کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی۔ تاہم، بعد ازاں بھارت کی گولڈ میڈلسٹ خاتون پہلوان ونیش پھوگت نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق صدر کے قریبی ساتھی سنجے سنگھ کے فیڈریشن کا صدر منتخب ہونے پر احتجاجاً اپنے میڈلز سڑک پر پھینک دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کا حمایت یافتہ ریسلنگ فیڈریشن کا صدر منتخب، بین الاقوامی خاتون ریسلر احتجاجاً مستعفی

ان سب تنازعات کے بعد اب وینیش پھوگت کا اولمپکس کے فائنل میں پہنچنا ان کی ایک بڑی کامیابی تھی جس پر بھارتی عوام بھی خوشی کا اظہار کررہی تھی لیکن اس دوران ان کا نا اہل ہوجانا بھی ایک سوالیہ نشان کھڑا کردیتا ہے کہ کیا یہ بھارتی حکومت کی سازش ہے یا واقعی ان کے وزن کے زیادہ ہونے کا مسئلہ ہے۔

واضح رہے ان تمام تنازعات سے ہٹ کر بھی اولمپکس مقابلوں کے دوران وینیش پھوگت کا وزن تقریباً 100 گرام جائز حد سے زیادہ تھا، جس کی وجہ سے ان کی نااہلی ہوسکتی تھی، لیکن اولمپکس رولز کے مطابق وینیش پھوگت چاندی کے تمغے کے لیے بھی اہل نہیں ہوں گی، اور اس مقابلے میں صرف سونے اور کانسی کا تمغہ دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp