اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے کہا ہے کہ میں نے بھی نیرج چوپڑا بھائی کی طرح گاؤں کی سطح سے کھیلنا شروع کیا تھا۔ آل پنجاب کرکٹ بھی کھیلی، بہت اچھا فاسٹ بؤلر تھا۔ میں نے بیڈمنٹن بھی کھیلی، بہت اچھا فٹبالر اور کبڈی کا کھلاڑی بھی تھا لیکن پھر میں نے ایتھلیٹکس شروع کردی۔
گولڈ میڈل جیتنے کے بعد پیرس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم نے کہا کہ میں ضلعی سطع پر بہترین ایتھلیٹ تھا، ہر قسم کی ایتھلیٹکس کھیلیں۔ میرے کوچ رشید احمد ساقی نے کہا کہ آپ سب کچھ چھوڑ کر جیولین تھرو پر فوکس کرو، کیونکہ تمہارا قد اور جسامت اس کھیل کے لیے نہایت موزوں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پروفیشنل کرکٹ کھیلنا چاہتا تھا لیکن وہاں مقابلہ بہت سخت تھا، قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانا کارِ محال تھا، اور میرے بڑے بھائی نے بھی مجھے مشورہ دیا کہ اپنے کوچ کی ہدایت پر عمل کرو۔ یوں کرکٹر بننے کا خواب، خواب ہی رہ گیا۔
مزید پڑھیں:ارشد ندیم کا گولڈ میڈل، باقی ایتھلیٹس کی کیا کارکردگی رہی؟
میں نے اللہ کا نام لیکر ایتھلیٹکس شروع کی اور بتدریج پنجاب کا بہترین ایتھلیٹ بنا۔ ایتھلیٹکس کی تمام اقسام میں کھیلا اور خوب انجوائے کیا۔ 2015 میں نے بطور ایتھلیٹ لیسکو (وپڈا) کو جوائن کرلیا۔ 2016 میں عالمی مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور پہلا مقابلہ بھارت کے شہر گوہاٹی میں نیرج چوپڑا بھائی سے ہوا تھا۔
اس وقت سے ہی نیرج چوپڑا بھائی جیتتے آ رہے ہیں۔ وہاں میں نے پاکستان کا ریکارڈ 78.33 توڑا تھا، جس سے میرے شوق کو مہمیز ملی اور مزید آگے بڑھنے کی لگن بیدار ہوئی۔ مجھ سے بہت سے سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ آپ کا رَن اَپ فاسٹ بؤلر جیسا کیوں، ظاہر ہے کہ بؤلنگ کرتا رہا ہوں۔ تاہم اب رَن اَپ میں کافی بہتری آئی ہے جبکہ مزید کام جاری ہے۔
میاں چنوں کے ارشد ندیم عالمی مقابلوں تک کیسے پہنچے؟
ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں کے نواحی گاؤں چک نمبر 101-15 ایل سے ہے۔ ان کے والد راج مستری ہیں۔ ارشد کے کیریئر میں 2 کوچز رشید احمد ساقی اور فیاض حسین بخاری کا اہم کردار رہا ہے۔ رشید احمد ساقی ڈسٹرکٹ خانیوال ایتھلیٹکس ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کے علاوہ خود ایتھلیٹ رہے ہیں۔
ارشد ندیم کو بچپن سے ہی کھیلوں کا شوق تھا۔ پہلے پہل وہ کرکٹر بننے کے لیے بہت سنجیدہ تھے لیکن ساتھ ہی وہ ایتھلیٹکس میں بھی دلچسپی سے حصہ لیتے تھے اور اسکول کے بہترین ایتھلیٹ تھے۔
مزید پڑھیں:ارشد ندیم کے گولڈ کے ساتھ ہی پاکستان پیرس اولمپکس میں انڈیا سے 11 درجے اوپر آگیا
رشید احمد ساقی نے ارشد ندیم کی ٹریننگ کی ذمہ داری سنبھالی اور پنجاب کے مختلف ایتھلیٹکس مقابلوں میں بھجواتے رہے۔ ارشد نے پنجاب یوتھ فیسٹیول اور دیگر صوبائی مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ ارشد ندیم شاٹ پٹ، ڈسکس تھرو اور دوسرے ایونٹس میں بھی حصہ لیتے تھے لیکن ان کا دراز قد انہیں جیولین تھرو کی دنیا میں لے آیا۔ ارشد ندیم اپنی قابلیت کی بدولت واپڈا ٹیم کے لیے منتخب ہوئے اور کئی مقابلے جیتے۔
ارشد ندیم شادی شدہ ہیں ان کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ ارشد کا سفر میاں چنوں کے گھاس والے میدان سے شروع ہوا جو بتدریج انہیں انٹرنیشنل مقابلوں میں لے گیا۔ آج وہ اولمپکس گیمز میں پاکستان کے واحد گولڈ میڈلسٹ ہیں۔