کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے یونی لیور پاکستان پر اپنی پروڈکٹ ’لائف بوائے کیئر اینڈ پروٹیکٹ صابن‘ اور ’لائف بوائے ہینڈ واش‘ کے لیے گمراہ کن مارکیٹنگ کرنے، غیر حقیقی دعوے کرنے اور صارفین کو غلط معلومات فراہم کرنے پر 6 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت: پاکستانی مارکیٹ میں ملٹی نیشنل کمپنیاں مستقل دباؤ کا شکار
سی سی پی کے پاس شکایت درج کرائی گئی تھی کہ یونی لیور اپنی مصنوعات ’لائف بوائے صابن اور لائف بوائے ہینڈ واش‘ کے استعمال سے جراثیم کے خاتمے کا دعویٰ کر رہی ہے۔
گمراہ کن اشتہارات نہ صرف صارفین کو غلط معلومات کی فراہمی کا سبب بنتے ہیں بلکہ حریف کاروباری اداروں کے کاروباری مفادات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
سی سی پی آرڈر کے مطابق یونی لیور پاکستان مذکورہ مصنوعات کے حوالے سے قطعی دعوے کرکے دیگر کاروباری اداروں کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچاتا رہا اور صارفین کو گمراہ کرتا رہا۔ یہ گمراہ کن دعوے اس طرح تھے: ’جراثیم سے 100 فیصد تحفظ کی ضمانت‘، ’دنیا کا نمبر 1 جراثیم سے تحفظ کا صابن‘، ’جہاں لائف بوائے ہے، وہاں بیماریاں کم ہوتی ہیں‘ اور ’10 سیکنڈ میں 99 اعشاریہ 9 فیصد جراثیم سے تحفظ۔‘۔ ان دعووں کے بارے میں ڈسکلیمر بھی چھوٹے فونٹس میں تحریر تھے جو قابل توجہ نہیں تھے اور جنہیں پڑھنا نہایت مشکل تھا۔
مزید پڑھیے: اسرائیلی جارحیت: پاکستان میں بائیکاٹ مہم کتنی مؤثر ثابت ہوئی؟
سی سی پی نے نوٹ کیا کہ ان گمراہ کن دعووں کے ذریعے کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 10 کی 5 واضح خلاف ورزیاں کی جار رہی تھیں۔ صحت اور حفاظت سے متعلق یہ دعوے قابل اعتماد سائنسی شواہد سے ثابت بھی نہیں کیے جا سکے۔ آرڈر میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ یونی لیور نے شو کازنوٹس جاری ہونے کے باوجود اپنا دھوکہ دہی پر مبنی مارکیٹنگ کا عمل جاری رکھا۔
آرڈر میں مزید کہا گیا کہ یونی لیور خطے کے مختلف ممالک کے لیے ایک ہی پروڈکٹ کے لیے لیے مختلف الفاظ استعمال کر رہا تھا اور غیر حقیقی دعووں کا زیادہ استعمال پاکستان میں پایا گیا۔
سی سی پی بینچ نے کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی کرنے اور دھوکہ دہی پر مبنی مارکیٹنگ کے طریقوں کے استعمال پر یونی لیور پاکستان پر 6 کروڑ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے یونی لیور کو مزید ہدایت کی ہے کہ اس آرڈر کے اجرا کی تاریخ سے 30 دنوں میں رجسٹرار کے پاس تعمیل رپورٹ جمع کرائے۔