اولمپکس میں جیولین تھرو سے تاریخ رقم کرنے والے پاکستان کے ارشد ندیم کو جمعہ کے روز پیرس کے ایتھلیٹکس اسٹیڈیم میں ایک تقریب کے دوران گولڈ میڈل سے نوازا دیا گیا ہے جس کے ساتھ ہی ارشد ندیم نے ایک تھرو سے کئی ریکارڈ پاش پاش کر دیے ہیں۔
پاکستان کی ایتھلیٹکس تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو ارشد ندیم نے ایک تھرو سے پاکستان کے لیے کئی ریکارڈ بنا ڈالے ہیں، 27 سالہ ایتھلیٹ ارشد ندیم نے 40 سالہ تاریخ میں پہلی بار اولمپک اسٹیڈیم میں ملک کا پرچم لہرایا۔
ارشد ندیم 40 سالوں میں اولمپکس میں انفرادی طلائی تمغہ جیتنے والے ملک کے پہلے ایتھلیٹ بھی بن گئے ہیں۔
ارشد ندیم 92.97 میٹر طویل نیزہ پھینک کر دُنیا کی تاریخ میں سب سے دور نیزہ پھینکنے والوں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر بھی آ گئے ہیں۔ اس کوشش میں انہوں نے کئی ایک ایتھلیٹس کو پیچھے چھوڑ کر عالمی سطح پر چھٹا مقام حاصل کیا ہے۔
ارشد ندیم 92.97 میٹر دور نیزہ پھینک کر رواں سال 2024 کے بہترین جیولین تھرور بھی بن گئے ہیں۔
مردوں کے جیولین فائنل میں ارشد ندیم نے 92.97 میٹر کے شاندار تھرو کے ساتھ نہ صرف سونے کا تمغہ حاصل کیا بلکہ 2008 میں قائم 90.57 میٹر کے ریکارڈ کو توڑتے ہوئے ایک نیا اولمپک ریکارڈ بھی قائم کیا۔
ارشد ندیم کی پیرس اولمپکس میں تاریخی فتح نے ایتھلیٹس کھیلوں کی تاریخ میں اپنا نام بھی درج کروا لیا ہے اور وہ انفرادی ایونٹ میں پاکستان کے پہلے اولمپک گولڈ میڈلسٹ بھی بن گئے ہیں۔
یہ تاریخی کامیابی پاکستان کی جانب سے آخری بار 1984 میں فیلڈ ہاکی میں گولڈ میڈل جیتنے کے 40 سال بعد سامنے آئی ہے۔