جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن لینے سے واضح انکار کردیا تھا، ملک احمد خان کی گواہی

جمعرات 15 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے دوبارہ ایکسٹینشن لینے سے واضح طور پر انکار کردیا تھا، ان کی نیت اگر خراب ہوتی تو ان کے پاس کئی آپشنز موجود تھے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے دورہ امریکا پر نیویارک میں پاکستانی سفارتخانے میں ’میٹ دی پریس‘ کے نام سے پروگرام میں واضح کہا کہ ان کی ایکسٹینشن لینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل فیض کو تبدیل کیا تھا، عمران خان

ملک احمد خان نے کہا کہ اس کے بعد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ایک تقریب ہوئی وہاں جنرل باجوہ نے کہا کہ کوئی ایکسٹینشن میں نہیں مانگ رہا، ان دنوں حالات ایسے تھے، عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تھی، 29 نومبر کو جنرل (ر) باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے دن پنڈی میں جی ایچ کیو کے باہر ایک دھرنا بھی بیٹھا تھا، اس وقت بھی جنرل باجوہ نے واضح کہا تھا کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ میں آج حقائق درست کرنے کے لیے بات کررہا ہوں، میں کبھی اس معاملے پر بات نہیں کرتا، خواجہ آصف اپنی ملاقاتوں میں کی گئی کچھ باتوں کا ذکر کررہے ہیں، خواجہ صاحب کی ریکروٹ کرنے والی بات کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، جنرل باجوہ کو توسیع دینے کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت تمام پارٹیوں نے ووٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ عاصم منیر اور فیض حمید کی جگہ کسی اور کو آرمی چیف بنالیتے ہیں، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ میری جنرل باجوہ سے ملاقات یا بات چیت کم ہوتی تھی، کیوں کہ میں ان دنوں وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے دفاعی امور تھا، خواجہ آصف ان دنوں وزیر تھے، میں نے جنرل باجوہ سے کہا کہ آپ نے تو میڈیا میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ آپ ایکسٹینشن نہیں لے رہے، جس کی وجہ سے بڑی اچھی فضا قائم ہوگئی ہے، جس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ مجھے ایک ایکسٹینشن دی گئی، اب میں کسی صورت مزید ایکسٹینشن نہیں چاہتا۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ لوکل اور عالمی میڈیا میں بھی کہہ چکے تھے کہ وہ توسیع نہیں لے رہے، وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سینیارٹی کو ہر حال میں مدنظر رکھ رہے تھے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حکومت دیکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ نے عمران خان سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہا تھا، علی امین گنڈاپور

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 2011 میں عمران خان کو لانے کا منصوبہ تیار کیا گیا اور 2013 میں دھرنے شروع ہو گئے تھے، جنرل باجوہ چاہتے تھے کہ ان کو مزید ایکسٹینشن ملے، جنرل باجوہ کے ساتھ بات چیت براہ راست ہو رہی تھی۔

اس سے قبل، ایک اور نجی چینل سے گفتگو میں خواجہ آصف نے انکشاف کیا تھا کہ جنرل باجوہ نے اس وقت کہا تھا کہ آرمی چیف کے لیے عاصم منیر اور فیض حمید کے علاوہ تیسرے نام پر اتفاق کرلیتے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر 9 مئی کے واقعات میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلے جنرل فیض حمید کا کام نہیں ہوگا، فوج کا اندرونی احتساب کا نظام بہت موثر ہے، اور میرٹ پر انتہائی سخت فیصلے کیے جاتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا تعلق بہت قریبی ہے، دونوں کے سسر قریبی ساتھی ہیں، عمران خان کے دور میں جنرل فیض نے مجھے کہا تھا کہ ہم پہلے آپ کو پنجاب حکومت اور پھر مرکز بھی دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت فیض حمید نے مسلم لیگ ن کی قیادت سے رابطہ کیا تھا اور قسمیں کھا کر سر پر ہاتھ رکھنے کی اپیل کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp