ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت کہتے ہیں کہ جنرل فیض حمید پر جو الزام ہیں، جیسے کہ میڈیا پر بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے، تو یہ پاکستان کے آئین اور آرمی ایکٹ کے تحت سنگین جرائم ہیں، اور اس کی کم سے کم سزا سزائے موت ہے۔
شیر افضل مروت نے فیض حمید کے ٹرائل سے متعلق آنکھیں کھول دینے والی خبر دے دی تہلکہ خیز انکشافات@sherafzalmarwat pic.twitter.com/emvvUNMslg
— Kamran (@GKamranKhan) August 14, 2024
شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاک آرمی نے بہت اچھا آغاز کیا ہے، جرنیلوں کو انہوں نے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے، اس کی ستائش ہونی چاہیے، اس کام سے فوج کا عوامی تاثر بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیں: 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی فیض حمید نے کی، وزیر دفاع خواجہ آصف
سابق رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا کہ جو شخص اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرے گا ان سب کے لیے فیض حمید ایک مثال ہوگی۔ فیض حمید اپنے وقت کا بہت ہی طاقتور ترین جرنیل تھا اور ایک زمانے میں ان کا طوطی بولا کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے، پی ٹی آئی پر ان کی گرفتاری کے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی کو بھی انہوں نے بیوقوف بنائے رکھا۔ میں ذاتی طور پر اس فیصلے کی بہت زیادہ ستائش کرتا ہوں کہ اب جرنیلوں کا بھی احتساب ہوگا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ جس الزام کے تحت فیض حمید کو پکڑا گیا ہے، اس کے شواہد موجود ہیں، یہ مقدمہ سپریم کورٹ تک گیا ہے۔ جس کے ساتھ زیادتی ہوئی وہ زندہ ہے اور اس کی منی ٹریل بھی ہے۔
22’ گریڈ کا افسر تھا اور اربوں روپے کیسے کما لیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں یہ لوگوں کو اغوا کیا کرتے تھے، اپنے سیل بنائے ہوئے تھے۔ تعریف کروں گا کہ فیض حمید سے تیز بندا آئی ایس آئی میں نہیں ہے، اس نے سب سے زیادہ نتائج دیے ہیں۔
فیض حمید کی واضح اصلیت یہ ہے کہ یہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں جرائم کا ارتکاب کرتا گیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے بیٹے نے جنرل فیض حمید کا نام آرمی چیف کے لیے تجویز کیا، زلفی بخاری کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ فیص حمید پر اصل الزام تو یہ ہیں کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی یہ ان معاملات میں ملوث تھے، یہ جرم ہی اتنا بڑا ہے جس کا وقت کے ساتھ ساتھ پتا چلے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ججز، وزرا اعظم، سیاست دان، نظر بند ہوئے، جیلوں میں گئے، جیسے عمران خان آج بھی جیل میں بند ہیں، تو یہ جرنیل کیوں نہیں جا سکتے۔