بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قریبی ساتھ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حراست میں لے لیا گیا ہے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لیے پیغام رسانی کا بھی الزام ہے، ان کی گرفتاری سے عمران خان کی سہولت کاری کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔
پڑھیں: جنرل فیض حمید کے بعد مزید فوجی افسران کی گرفتاریاں، بدلتی صورتحال میں عمران خان کا حیران کن بیان
فیض حمید اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کی گرفتاری کے بعد عمران خان کو حاصل تمام غیر اعلانیہ سہولتیں، مراعات اور آسانیاں ختم ہوگئی ہیں، جس کے باعث عام قیدیوں کی طرح عمران خان کا جیل میں مزید عرصہ گزارنا مشکل ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے تفتیش کے دوران عمران خان کو حاصل سہولت کاری سے متعلق حقائق کھل کرسامنے آجائیں گے، مثال کے طور پر جیل میں عمران خان کے کالم کیسے لکھے جاتے ہیں، بیرون ملک ان کے انٹرویوکیسے شائع ہوتے ہیں۔ جس کے بعد ایسے سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے کہ بانی چیئرمین کا جیل میں وقت گزارنا مشکل ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی نگرانی کا فیصلہ
تجزیا تی رپورٹ کے مطابق ماضی قریب کے کچھ واقعات اور کردار اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا گہرا اثراتھا، اڈیالہ جیل کے بعض اہلکاروں کے فرائض کے حوالے سے بھی ان کا کردار سامنے آیا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی مبینہ سہولت کاری پر گرفتاری کے بعد عمران خان کے سیل کی سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی بھی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی سہولت کاری کا الزام، حساس اداروں نے اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو حراست میں لے لیا
سیکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی اڈیالہ جیل میں عمران خان کے سیل کے اطراف تعینات رہیں گے، سیل کے اطراف تعینات جیل کے عملے کو ہفتہ وار تبدیل کیا جائے گا۔
جیل کی حدود میں رہائش پذیر اہلکاروں کو اب مکمل تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑے گا، جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران جیل کے عملے کو صحافیوں، وکلا اور پارٹی رہنماؤں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔