حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے بعد بنگلہ دیشی طلبا نے سیاسی جماعت بنانے کے لیے کمر کس لی

ہفتہ 17 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم شیخ حسینہ کو معزول کرنے والے طلبا مظاہرین نے بنگلہ دیش کی 2 اہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے فوری انتخابات کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ انقلاب و اصلاحات کو مستحکم کرنے کے لیے اپنی سیاسی پارٹی بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں طلبا کے دباؤ پر چیف جسٹس کے علاوہ کن بڑے عہدیداروں نے استعفیٰ دیا؟

یاد رہے کہ حسینہ کی حکومت کوٹہ سسٹم کی مخالفت کرنے والے طلبا و دیگر مظاہرین کی جدوجہد کے نتیجے میں فارغ ہوگئی تھی۔ تاہم اس دوران کم از کم 300 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جو بنگلہ دیش میں سنہ 1971 کے بعد تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق محفوظ عالم اس کمیٹٰی کے سربراہ ہیں جو حکومت اور سماجی گروپوں کے درمیان رابطہ قائم کرنے کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہے طالب علم رہنما ملک میں دو پارٹی نظام کو ختم کرنے کے لیے ایک سیاسی جماعت بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے: ’طلبا نے بنگلہ دیش بچا لیا‘، وطن واپسی پر ڈاکٹر یونس کی پہلی پریس کانفرنس

26 سالہ قانون کے طالب علم نے رائٹرز کو بتایا کہ اس بات کا حتمی فیصلہ تقریباً ایک ماہ میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ احتجاجی رہنما کسی پلیٹ فارم پر فیصلہ کرنے سے پہلے شہریوں سے وسیع پیمانے پر مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ طلبا کی جانب سے سیاسی جماعت بنانے کے ارادے کا اعلان پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔

محفوظ عالم  نے کہا کہ لوگ واقعی دونوں سیاسی جماعتوں سے بیزار آچکے ہیں اور وہ ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔

حسینہ واجد کی گرانے میں سرگرم اسٹوڈنٹ کوآرڈینیٹر، تہمید چودھری نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہیں کہ طلبا ایک سیاسی پارٹی بنالیں گے اور اس پر کام بھی ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مجوزہ پارٹی کی جڑیں سیکولرازم اور آزادی اظہار رائے پر قائم ہوگی۔

مزید پڑھیں: احتجاجی طلبہ کا الٹی میٹم کارگر، بنگلہ دیشی پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی کابینہ میں شامل ایک طالبعلم 26 سالہ ناہید اسلام نے کہا کہ تحریک کا مقصد ایک نیا بنگلہ دیش بنانا تھا جہاں کوئی فاشسٹ یا مطلق العنان واپس نہ آسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں اصلاحات کی ضرورت ہے جس میں یقینی طور پر کچھ وقت لگے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ہم نے اوور ورکنگ کو معمول بنا لیا، 8 گھنٹے کا کام کافی: دیپیکا پڈوکون

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی

عالمی جریدوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان اہم فیصلے توہمات کی بنیاد پر کرتے تھے، عطا تارڑ

جازان میں بین الاقوامی کانفرنس LabTech 2025، سائنس اور لیبارٹری ٹیکنالوجی کی دنیا کا مرکز بنے گی

دہشتگرد عناصر مقامی شہری نہیں، سرحد پار سے آتے ہیں، محسن نقوی کا قبائلی عمائدین خطاب

ویڈیو

گیدرنگ: جہاں آرٹ، خوشبو اور ذائقہ ایک ساتھ سانس لیتے ہیں

نکاح کے بعد نادرا کو معلومات کی فراہمی شہریوں کی ذمہ داری ہے یا سرکار کی؟

’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے