ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ نہاتے ہوئے دانت صاف کرنا برا خیال ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے جسم میں خطرناک بیکٹیریا کی منتقلی ہوسکتی ہے۔
نہاتے ہوئے دانتوں کو صاف کرنا معمول کی طرح لگتا ہے اور اس سے وقت کی بچت بھی ہو جاتی ہے لیکن امریکا میں دانتوں کے ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ یہ ایک خطرناک طریقہ کار ہے۔
نہانے کے دوران دانت صاف کرنے میں کیا حرج ہے؟
گرم پانی اور بھاپ آپ کے ٹوتھ برش کے برسلز کو جلد خراب کر دیتے ہیں جس سے ٹوتھ برش لمبے عرصے کے لیے پائیدار نہیں رہتے۔
ڈاکٹروں کا ماننا ہے جو لوگ شاور میں اپنے دانت صاف کرنے سے کراس کنٹیمینیشن (بیکٹیریا کی منتقلی کا عمل) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
دانتوں کے کچھ پیشہ ور افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ دانت صاف کرنے والی مصنوعات کسی شخص کے حادثاتی طور پر پھسلنے اور گرنے کے امکانات کو بڑھا سکتی ہیں، ایسا حادثہ دیگر مصنوعات (صابن، باڈی واش، شیمپو، کنڈیشنر وغیرہ) کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
ڈینٹل سرجری کے ڈائریکٹر امبر بونائیگ کا کہنا ہے کہ دونتوں کی بہترین صحت کے لیے انہیں دن میں دو بار صاف کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ برش ہمیشہ شاور اور ٹوائلٹ سے دور کسی ٹھنڈی خشک جگہ پر رکھیں کیونکہ بیکٹیریا گیلی جگہ سے جلد پھیلتا ہے۔