نہاتے ہوئے آپ کو دانت برش کیوں نہیں کرنے چاہیے؟

اتوار 2 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ نہاتے ہوئے دانت صاف کرنا برا خیال ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے جسم میں خطرناک بیکٹیریا کی منتقلی ہوسکتی ہے۔

نہاتے ہوئے دانتوں کو صاف کرنا معمول کی طرح لگتا ہے اور اس سے وقت کی بچت بھی ہو جاتی ہے لیکن امریکا میں دانتوں کے ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ یہ ایک خطرناک طریقہ کار ہے۔

نہانے کے دوران دانت صاف کرنے میں کیا حرج ہے؟

گرم پانی اور بھاپ آپ کے ٹوتھ برش کے برسلز کو جلد خراب کر دیتے ہیں جس سے ٹوتھ برش لمبے عرصے کے لیے پائیدار نہیں رہتے۔

ڈاکٹروں کا ماننا ہے جو لوگ شاور میں اپنے دانت صاف کرنے سے کراس کنٹیمینیشن (بیکٹیریا کی منتقلی کا عمل) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

دانتوں کے کچھ پیشہ ور افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ دانت صاف کرنے والی مصنوعات کسی شخص کے حادثاتی طور پر پھسلنے اور گرنے کے امکانات کو بڑھا سکتی ہیں، ایسا حادثہ دیگر مصنوعات (صابن، باڈی واش، شیمپو، کنڈیشنر وغیرہ) کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

ڈینٹل سرجری کے ڈائریکٹر امبر بونائیگ کا کہنا ہے کہ دونتوں کی بہترین صحت کے لیے انہیں دن میں دو بار صاف کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ برش ہمیشہ شاور اور ٹوائلٹ سے دور کسی ٹھنڈی خشک جگہ پر رکھیں کیونکہ بیکٹیریا گیلی جگہ سے جلد پھیلتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ٹرمپ نے صحافی کے سخت سوال پر ممدانی کو کیسے مشکل سے نکالا؟

آزاد سکھ ریاست بناکر رام مندر کی جگہ بابری مسجد تعمیر کریں گے، گرپتونت سنگھ پنوں

سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بچوں کو ’چائلڈ ابیوز‘ سے بچانے کی تربیت دی جاتی ہے، مراد علی شاہ

پاکستان اور جرمنی کا مختلف شعبوں میں تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

’خرابی رافیل طیاروں میں نہیں بلکہ انہیں اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی‘، فرانسیسی کمانڈر

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت