کراچی کی کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی سے جاں بحق باپ بیٹی کون تھے؟

منگل 20 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں تیز رفتار اور بے قابو گاڑی کی زد میں آکر شہریوں کی افسوسناک ہلاکت کوئی انوکھا واقعہ نہیں، لیکن اس کا سب سے شرمناک پہلو یہ ہوتا ہے کہ تیز رفتار گاڑی میں سوار مرد یا خاتون کا تعلق اشرافیہ کے اس طبقے سے ہوتا ہے جو بعد ازاں قانون کی گرفت سے ایسے آزاد ہوتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

گزشتہ روز کراچی کے حساس اور پوش علاقے کارساز کے قریب بھی کچھ ایسا ہوا، تیز رفتار گاڑی ایسی بے قابو ہوئی کہ موٹر سائیکل سواروں کو روندتی ہوئی کار سے ٹکراگئی، حادثے میں موٹر سائیکل سوار شخص اپنی بیٹی کے ہمراہ جاں بحق ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 20 سالہ لڑکی سمیت 2 افراد کو گاڑی تلے کچلنے والی خاتون کون ہے؟

پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار کی شناخت 60 سالہ عمران عارف کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ان کے ساتھ موٹر سائیکل پر ان کی بیٹی 26 برس کی آمنہ تھی، جو اپنے گھر واپس جارہے تھے۔

عمران عارف کون ہیں؟

متوفی عمران عارف اسکیم 33 گلزار ہجری میں رہائش پذیر تھے اور گزر بسر کے لیے سائیکل رکشے پر دکانوں پر پاپڑ فروخت کرتے تھے، ان کی 2 بیٹیاں اور 1 بیٹا ہے، حادثے میں ان کے ساتھ جاں بحق ہونیوالی ان کی بیٹی آمنہ ماسٹرز ان بزنس ایڈمنسٹریشن کی طالبہ اور ایک نجی کمپنی میں ملازمت بھی کرتی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی ناردرن بائی پاس کے قریب ٹریفک حادثہ، 4 افراد ہلاک اور 16 زخمی

پولیس کے مطابق اس ٹریفک حادثے میں ایک زخمی شہری عبدالسلام کی حالت بھی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

پولیس کیا کہتی ہے؟

پولیس ذرائع  کے مطابق حادثے کی ذمہ دار خاتون ڈرائیور نتاشا دانش نے موٹر سائیکلوں کو ٹکر مارنے کے بعد ممکنہ طور پر فرار ہونے کی کوشش میں رفتار مزید بڑھائی اور ایک اور کار کو بھی زور دار ٹکر ماری جس سے نہ صرف وہ کار تباہ ہوگئی بلکہ خود نتاشا کی اپنیگاڑی بھی اُلٹ گئی، اس موقع پر مشتعل افراد نے اُس کا گھیراؤ کرنا چاہا لیکن پولیس اور رینجرز نے خاتون کو حراست میں لے کر بہادرآباد تھانے منتقل کردیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں آئل ٹینکر الٹنے سے کار سوار ہلاک، ٹریفک شدید متاثر

پولیس نے حادثے کا مقدمہ متوفی عمران عارف کے بھائی امتیاز عارف کی مدعیت میں قتل بالسبب اور لاپرواہی برتنے کی دفعات کے تحت بہادرآباد تھانے میں درج کرلیا ہے، جبکہ گرفتار خاتون ڈرائیور کو میڈیکل ٹیسٹ کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی چوٹ کے پیشِ نظر ان کے سر کا سی ٹی اسکین بھی کیا گیا ہے۔

پولیس سرجن کا موقف؟

پولیس سرجن کے مطابق حادثے میں ملوث ملزمہ کے گھر والوں سے ان کی میڈیکل ہسٹری طلب کی ہے، ملزمہ کے میڈیکو لیگل تجزیہ کے لیے ان کے خون اور یورین کے نمونے لیے گئے ہیں، خاتون کے شوہر کے مطابق ملزمہ ذہنی تناؤ کی دوا لیتی ہیں، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جارہی ہے جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp