کارساز ٹریفک حادثہ: کیا ملزمہ واقعی نفسیاتی مریضہ ہے، جناح اسپتال کی رپورٹ کیا ظاہر کرتی ہے؟

منگل 20 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کارساز ٹریفک حادثہ کی ملزمہ کے وکیل عامر منسوب نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزمہ نتاشا دانش ایک نفسیاتی مریضہ ہے اور گزشتہ 5 سال سے زیرعلاج ہے۔ دوسری جانب کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر عامر الطاف نے جناح اسپتال کے شعبہ نفسیات کے انچارج کی جانب سے دستخط شدہ سرٹیفیکیٹ بھی عدالت میں پیش کردیا ہے جس میں ملزمہ کو نفسیاتی مریض قرار نہیں دیا گیا ہے۔

سٹی کورٹ میں کارساز پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی تو ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ ملزمہ کی ذہنی کیفیت ایسی نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جائے، ایسے مریضوں کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا جاتا ہے۔ ملزمہ بنا اجازت گاڑی لے کر گھر سے نکلی تھی، ایسی بیماری میں مبتلا مریض کو کچھ یاد نہیں رہتا، ملزمہ کی درخواست ضمانت دائر کریں گے۔

مزید پڑھیں:کراچی کی کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی سے جاں بحق باپ بیٹی کون تھے؟

اس موقع پر تفتیشی افسر ایس آئی او عامر الطاف نے کہا کہ ملزمہ کا 7 دن کے لیے پولیس ریمانڈ منظور کیا جائے، اس پر عدالت نے ملزمہ کا ایک دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ تفتیشی افسر نے ملزمہ کی عدم پیشی سے متعلق رپورٹ اور عارضی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ جناح اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر گھونی لعل نے ملزمہ کا معائنہ کرکے اسپتال میں داخل کرلیا ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے ملزمہ کی حالت ایسی نہیں کہ اسے عدالت لایا جائے، ملزمہ کی ذہنی حالت بہت خراب ہے، لہٰذا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ملزمہ کو آج عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔

ملزمہ کے وکیل نے اصرار کیا کہ میری مؤکلہ کو ضمانت دی جائے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ملزمہ کی پیشی کے بغیر ضمانت نہیں دی جاسکتی، فاضل عدالت خصوصی مجسٹریٹ کے فرائض انجام دے رہی ہے، فاضل عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں، ایک دن کا ریمانڈ دے رہے ہیں، کل ملزمہ کو متعلقہ عدالت میں پیش کریں۔

مزید پڑھیں:کراچی میں کئی افراد کو کچلنے والی خاتون کس کاروباری شخصیت کی بیٹی ہیں؟

عدالت نے حکم دیا کہ اگر ملزمہ پیش کرنے کے قابل نہیں تو اس کا پراپر میڈیکل سرٹیفکیٹ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ گرفتاری کے وقت ملزمہ کا ڈرائیونگ لائسنس قبضہ میں لیا گیا ہے؟ تفتیشی افسر نے گردن ہلا کر نفی میں جواب دیا۔

عامر منسوب نے بتایا کہ میری مؤکلہ کے پاس پاکستانی نہیں برطانوی لائسنس ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ یوکے کا لائسنس پاکستان میں قابل قبول کیسے ہوگا؟ عدالت نے ملزمہ کو بدھ کے روز متعلقہ عدالت میں پیش کرنے حکم دیتے ہوئے کیس نمٹادیا۔

تفتیشی افسر نے کیا کہا؟

کارساز حادثہ کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر عامر الطاف کا کہنا ہے کہ عدالت میں ہم نے رپورٹ جمع کرائی ہے، اسپتال انتظامیہ نے ملزمہ کو ایڈمٹ کرلیا ہے جبکہ اسپتال کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملزمہ کا ریمانڈ چاہتے تھے، عدالت نے ایک دن کا ریمانڈ دے دیا ہے، ہمیں سیمپل ملیں ہیں وہ لیب میں جائیں گے پھر اس کی رپورٹ آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’انہیں ذہنی طور پر معذور قرار دے کر بچالیا جائے گا‘، کراچی حادثے میں ملوث خاتون سے متعلق لوگ کیا کہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ملزمہ کے ڈرائیونگ لائسنس سمیت متعلقہ دستاویزات کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے، دستاویزات سامنے آئیں گی تو معلوم ہوگا کہ ملزمہ کا ڈرائیونگ لائسنس برطانیہ کا ہے یا پاکستان کا، ڈاکٹر اجازت دیں گے تو کل ملزمہ نتاشا کو عدالت میں پیش کریں گے،  ملزمہ کے نشے کی حالت میں ہونے سے متعلق کوئی میڈیکل رپورٹ ہمیں موصول نہیں ہوئی، جب تک میڈیکل ڈاکٹر اس اپنی سفارشات نہیں دیتا اس حوالے سے کچھ نہیں قبل از وقت ہوگا۔

تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمہ کی نفسیاتی حالت سے متعلق پیش کردہ سرٹیفیکیٹ

ملزمہ نتاشا سے متعلق تفتیشی افسر کی جانب سے پیش کردہ ملزمہ کا طبی سرٹیفکیٹ بھی منظرعام پر آگیا۔  پولیس نے جناح اسپتال کے شعبہ سائیکالوجی کے وارڈ نمبر 20 سے ملزمہ سے تفتیش اور اسے عدالت میں پیش کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

انچارج شعبہ نفسیات ڈاکٹر گھونی لعل نے پولیس کو جواب بذریعہ سرٹیفیکیٹ جواب دیا کہ نتاشا دانش سائیکاٹری ڈیپارٹمنٹ میں تفصیلی معائنے کے لیے داخل ہیں، فی الوقت ملزمہ کنفیوز ہے، ملزمہ کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ وہ عدالت میں پیش ہو یا تفتیش میں شامل ہوسکے۔

عدالتی حکمنامے میں کیا کہا گیا؟

ملزمہ کے ریمانڈ سے متعلق عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے تفتیشی افسر ملزمہ کو عدالت میں پیش نہ کرسکے، تفتیشی افسر کے مطابق ملزمہ علاج کی غرض سے جناح اسپتال میں داخل ہیں اور ان کی حالت ایسی نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جاسکے، تفتیشی افسر کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر گھونی لعل سے منسوب سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کیا گیا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ملزمہ کو علاج کی غرض سے اسپتال میں داخل کرایا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بچے سے جنسی زیادتی کرنے پر مجرم کو 7 سال قید

حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے پیش کیے گئے دلائل اور شواہد کی روشنی میں ملزمہ کا پولیس ریمانڈ دینا بہت ضروری ہے لیکن ملزمہ کو جسمانی طور پر پیش نہیں کیا جاسکا، عدالت ملزمہ کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتی ہے۔ عدالت نے حکمنامے میں تفتیشی افسر کو ملزمہ کو ہر صورت تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزمہ کو 21 اگست (کل) کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔  عدالت نے کہا ہے کہ اگر ملزمہ پھر بھی عدالت میں پیش ہونے کے قابل نہ ہو تو تفتیشی افسر عدالت کو اگلے احکامات کے لیے آگاہ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp