معلوم نہیں وفاقی حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ کیا معاہدے کیے ہیں، مراد علی شاہ

بدھ 21 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ وفاقی حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ کیا معاہدے کیے ہیں، آئی پی پیز کے معاہدے 25،25 سال کے ہوتے ہیں۔

کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کے پاس پیسے عوام کی امانت ہوتے ہیں، اس پیسے کو اسپتال بہتر کرنے کے لیے خرچ کیا جاسکتا ہے، سندھ میں آج این آئی سی وی ڈی کا نیٹ ورک پھیلا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیوقوفی کے اعلانات کا کیا جواب دیا جائے؟ مراد علی شاہ کی نام لیے بغیر پنجاب حکومت پر تنقید

مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق سے مسائل کے باعث این آئی سی وی ڈی بنایا تھا، صحت کے شعبے میں بہتری لارہے ہیں، سائبر نائف ملک کے کسی اسپتال میں نہیں ہے، پرائیویٹ اسپتالوں اور انشورنس کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے بجائے اپنے اسپتال بہتر کریں، روبوٹک سرجریاں این آئی سی وی ڈی، جناح اسپتال اور ایس آئی یو ٹی میں ہورہی ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس ملک میں بجلی کا بڑا مسئلہ ہے لیکن ہمارے پاس وسائل بھی موجود ہیں، تھر کے پاور پلانٹس سے بننے والی بجلی سستی ہے جو براہ راست نیشنل گرڈ میں جاتی ہے، اس سستی بجلی سے پورا ملک روشن ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور صوبے کے عوام کے لیے لازمی آواز بلند کریں، مراد علی شاہ

ان کا کہنتا تھا کہ اس ملک میں 3 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے، وہ نیشنل گرڈ سے ہوتی ہوئی سیدھی فیصل آباد جاتی ہے، سندھ میں استعمال نہیں ہورہی، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کا معلوم نہیں ہے کہ وفاقی حکومت ان معاہدوں کو کیسے آگے لے جارہی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں بجلی کی کھپت بڑھانی پڑے گی اور زیادہ انڈسٹریل یونٹس لگانے پڑیں گے تاکہ ہم آئی پی پیز کے چکر سے نکلیں، آئی پی پیز کے ساتھ 25, 25 سال کے معاہدے ہوتے ہیں، بجلی کے سیکٹر کو پوری طرح ری اسٹریکچر کر کے آگے بڑھانا پڑے گا تاکہ ہم بجلی کی مانگ پوری کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز کی آڈٹ رپورٹ جاری، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے

انہوں نے کہا کہ کوئلے کے علاوہ 76 فیصد گیس بھی سندھ سے پیدا ہورہی ہے، عجیب بات ہے کہ آئین میں لکھا ہے کہ جس صوبے سے گیس نکلتی ہے، اس کا پہلا حق بنتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہورہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp