گلگت بلتستان: بلیوشیپ ایوارڈ حاصل کرنے والے افسر کمال الدین جنگلی حیات کا تحفظ کیسے کرتے ہیں؟

بدھ 21 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کمال الدین کا تعلق ہنزہ سوست جلال اباد سے ہے اور وہ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ میں بطور انسپیکٹر کام کرتے ہیں۔ حال ہی میں اسنو لیپرڈ فاؤنڈیشن نے انہیں بلو شیپ ایوارڈ سے نوازا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: برفانی چیتے اور انسان کی لازوال دوستی کی سچی داستان

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کمال الدین نے بتایا کہ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان میں موجود جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بہترین کردار ادا کر رہا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا کیوں کہ جنگلی حیات ہمارا قومی اثاثہ ہے۔

اس سال اسنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے دیے جانے والے پاکستان وائللڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈ 2024 کے ٹوٹل 6 ایوارڈ میں سے 3 گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افسران نے جیتے ہیں۔

گلگت بلتستان میں موجود جنگلی حیات اور ان کی بقا کے لیے کام کرنے کی وجہ سے ان افسران کو ایوارڈز ملے اور انہیں نقد رقم کے علاوہ ان کے کام کے حوالے سے مطلوبہ ضروری ساز و سامان پر مبنی کٹ بھی مہیا کی گئی ہے۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سرمد شفا کو اسنو لیپرڈ  ایوارڈ ملا جبکہ فیضان دکھی نے آئیبیکس ایوارڈ اور کمال الدین نے بلیو شیپ ایوارڈ حاصل کیا۔

مزید پڑھیے: مارخور کا محافظ گاؤں ’ہوشے‘، جہاں شکاری آنے سے پہلے 100 بار سوچتے ہیں

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے ’پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز 2024‘ کی تقریب کے دوران اسنو لیپرڈ کو بلند پہاڑی ماحولیات اور موسمیاتی موافقت کی بین الاقوامی علامت کے طور پر نامزد کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں کمال الدین نے بتایا کہ انہیں یہ ایوارڈ اس لیے ملا کہ انہوں نے غیر قانونی شکار اور جانوروں کے تحفظ کے لیے ہنزہ میں کام کیا اور غیر قانونی شکار کرنے والے مقامی اور غیر مقامی لوگوں کو اس عمل سے روکا۔

کمال الدین نے کہا کہ جنگلی حیات گلگت بلتستان کے لیے بھی ہیرے جیسی اہمیت رکھتی ہے اور ان کی ٹرافی ہنٹنگ بھی ہوتی ہے جس سے مقامی افراد اور علاقے کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے نایاب جنگلی جانوروں کا تحفظ ہم اپنے بچوں کی طرح کرتے ہیں۔

کمال الدین نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں اسنو لیپرڈ (برفانی تیندوے) کے 2 بچوں کی بھی جان بچائی جن میں سے ایک کو امریکا منتقل کیا گیا جبکہ دوسرا نلتر میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان بچوں کے نام انہوں نے ’لیو‘ اور ’لالی‘ رکھے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے انہیں اپنے بچوں کی طرح پالا تھا اور گلگت بلتستان میں بلیو شیپ (جنگلی بھیڑ) کی حفاظت بھی کی جس کی وجہ سے مجھے بلیو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp