پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں کچے کےڈاکوؤں نے پولیس موبائل وین پر راکٹ حملہ کر کے 12 پولیس جوانوں کو شہید اور 6 کو زخمی کر دیا ہے جبکہ 5 پولیس جوان لاپتا ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کچے کے ڈاکو پکڑنے کے لیے تینوں صوبوں سے بیک وقت کارروائی کا فیصلہ
جمعرات کو صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے ماچھکے کے علاقے میں بارش کے پانی کے باعث کیچڑ میں پھنسی 2 پولیس گاڑیوں کو کچے کے ڈاکوؤں نے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 12 پولیس جوان موقع پر ہی شہید ہو گئے جب کہ دیگر 6 شدیدزخمی ہو گئے ہیں۔
یہ علاقہ گوٹکی اور اوباڑہ کی سرحد کے قریب ہے جہاں گوٹکی کے ایک پولیس آفیسر نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکوؤں نے اچانک یہ ہولناک حملہ رحیم یار خان کے دریائی
مزید پڑھیں:پنجاب پولیس کا کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، 2 ڈاکو ہلاک، 7 زخمیعلاقے ماچھکے میں کیا، ماچھکے کے علاقے میں شدید بارش کے باعث کیچڑ میں پھنسی 2 پولیس گاڑیوں کو کچے کے ڈاکوؤں نے نشانہ بنایا ہے۔
پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا کہ 20 سے زیادہ پولیس جوانوں پر مشتمل 2 پولیس وینز علاقے میں بارش کے پانی کے باعث کیچڑ میں پھنس گئیں تھیں، پولیس نے مزید بتایا کہ اس شدید حملے کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب پولیس جوان شہید، 6 زخمی اور 5 لاپتا ہوگئے ہیں۔ حملے میں شہید پولیس جوانوں کی لاشیں شیخ زید اسپتال منتقل کردی گئیں جبکہ ڈاکوؤں کی تلاش کے لیے پولیس ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔
کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ
رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت سیکرٹری داخلہ نور الامین مینگل، آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آپریشن کی نگرانی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لاپتا پولیس اہلکاروں کی بازیابی کے لیے آپریشن کی ہدایت کی تھی۔
انہوں نے ڈاکوؤں کے حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے زخمی پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کیں۔
یہ بھی پڑھیں:کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن کامیاب کیوں نہیں ہوتے؟
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی پنجاب پولیس پر ڈاکوؤں کے حملے کی مذمت کی اور شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے زخمی پولیس جوانوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔
دریائی علاقوں میں موجود ڈاکو گروہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کے لیے امن و امان برقرار رکھنے میں ہمیشہ رکاوٹ رہے ہیں حالانکہ انہوں نے ان کے خاتمے کے لیے متعدد آپریشن بھی کیے ہیں۔
نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے اپریل میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ سندھ میں کچے کے علاقوں کے بدنام ڈاکوؤں کے خلاف سندھ اور پنجاب پولیس فورسز کا مشترکہ آپریشن شروع کیا جائے گا۔
یہ ہدایات وزیر داخلہ نقوی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت میں جاری کی گئیں تھیں جس میں سیکریٹری داخلہ، نیکٹا اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہان، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے پولیس سربراہان اور صوبائی ہوم سیکرٹریز نے شرکت کی تھی۔