پاکستانی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد بھارت سے کہیں زیادہ

منگل 4 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے ججز کے اختیارات، صوبائی الیکشن کے انعقاد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے، چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے جلدی میں کی جانے والی قانونی سازی کی آواز ہر جانب گونج رہی ہے۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی کارکردگی اچھی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم عدالتی نظام اور انصاف کی فراہمی میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔ ’ وی نیوز‘ کی اس سٹوری میں سپریم کورٹ سمیت ہائی کورٹس اور سول کورٹس کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔

پاکستان کی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات

سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 51 ہزار سے زائد ہے، جبکہ پاکستان کی پانچوں ہائی کورٹس میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 3 لاکھ 23 ہزار ہے جبکہ سول اور سیشن عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 17 لاکھ 54 ہزار ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں 3 جبکہ ہائی کورٹس میں 34 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔

پاکستانی اور بھارتی سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات

بھارت کی کل آبادی پاکستان کی آبادی سے 700 فیصد زائد ہے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد پاکستان سے صرف 18 ہزار مقدمات (35 فیصد) زائد ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر التوا مقدمات کی تعداد عددی اعتبار سے کم ہے تاہم آبادی کے لحاظ سے یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔

پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز کی کل تعداد 17 ہے جبکہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 51 ہزار ہے۔ پڑوسی ملک بھارت کی آبادی 1 ارب 40 کروڑ ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 ہے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 69 ہزار ہے۔

امریکی سپریم کورٹ اور برطانیہ کی کرائون کورٹ میں زیر التوا مقدمات

امریکا کی کل آبادی 33 کروڑ ہے اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 9 ہے، جبکہ امریکا کی سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 70 ہزار ہے۔ برطانیہ کی آبادی 6 کروڑ 77 لاکھ ہے اور برطانیہ کی کرائون کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 62 ہزار ہے 766 ہے۔

5 پاکستانی ہائی کورٹس میں 3 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا

پاکستان کے بڑے شہروں کی 5 ہائی کورٹس میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 3 لاکھ 23 ہزار ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں ایک لاکھ 75 ہزار کیسز زیر التوا ہیں، سندھ ہائی کورٹ میں 85 ہزار، راولپنڈی ہائی کورٹ میں 42 ہزار، اسلام آباد ہائی کورٹ میں 17 ہزار جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ میں 4 ہزار کیسز زیرالتوا ہیں۔

25 بھارتی ہائی کورٹس میں کل 59 لاکھ 87 ہزار مقدمات زیر التوا

بھارت کے مختلف شہروں میں 25 ہائی کورٹس ہیں۔ بھارتی وزیر قانون کرن رجیجو نے بھارتی پارلیمنٹ کو بتایا کہ 25 ہائی کورٹس میں کل 59 لاکھ 87 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں، جبکہ سب سے بڑی ہائی کورٹ آلہ آباد میں 10 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں۔

پاکستان کی سول و سیشن عدالتوں (Trial courts) میں زیر التوا مقدمات

پاکستان میں عام آدمی کے لیے قائم سول و سیشن عدالتوں کی کارکردگی پر بہت سے سوال کیے جاتے ہیں۔ حیران کن طور پر ایک سول عدالت میں ایک دن کی کاز لسٹ میں 150 سے 200 تک کیس ہوتے ہیں۔ عدالتوں پر اس بوجھ کے حوالے سے پارلیمنٹ تک میں بحث ہوتی ہے تاہم اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے تاحال کوئی قانون سازی نہیں ہو سکی ہے۔ عام طور پر عدالتی وقت 5 گھنٹے ہوتا ہے۔ اگر 200 کیسز میں صرف ملزم کی حاضری ہی لگائی جائے تو وقت ختم ہو جاتا ہے۔ پاکستان کی سول عدالتوں پر بوجھ کے باعث سول اور سیشن عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 17 لاکھ 54 ہزار ہے۔

بھارتی سول و سیشن عدالتوں میں 4 کروڑ 32 لاکھ مقدمات زیر التوا

بھارت کی آباد 1 ارب 40 کروڑ ہے، اور بھارتی سول و سیشن عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 4 کروڑ 32 لاکھ سے زائد ہے۔

پاکستان اور بھارت میں ججز کی تعداد

پاکستان کی ہائی کورٹس اور سول کورٹس میں تعینات ججز کی کل تعداد 4 ہزار 200 ہے جبکہ بھارت میں یہ تعداد 25 ہزار سے زائد ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں ہر 10لاکھ افراد کو انصاف دلانے کے لیے 21 جج عدالتوں میں موجود ہیں۔

پاکستانی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی خالی آسامیاں

پاکستان کی سپریم کورٹ میں کل ججز کی تعداد 17 ہے، تاہم 3 ججز کی آسامیاں ابھی خالی ہیں، دوسری جانب بڑے شہروں کی ہائی کورٹس میں بھی متعدد ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں 60 ججز کی جگہ 41 ججز کام کر رہے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ میں 40 ججز کی جگہ 29 ججز کام کر رہے ہیں جبکہ 11 کی تعیناتی نہیں ہو سکی ہے۔ بلوچستان اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2،2 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔ حکومت کی جانب سے ججز کی تعیناتی کے بعد زیر التوا مقدمات میں کمی آ سکتی ہے۔

پاکستان اور دیگر ممالک ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی نظر میں

ورلڈ جسٹس پراجیکٹ 2022 کے انڈیکس کے مطابق قانون کی حکمرانی کے حوالے سے پاکستان 140 ممالک کی فہرست میں 129 ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان کی کارکردگی کرمنل جسٹس، سول جسٹس، بدعنوانی کو قابو کرنے اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے انتہائی بری ہے۔ سول جسٹس کے حوالے سے پاکستان کا نمبر 124واں اور ریگولیشن کے حوالے سے 129واں ہے۔ بھارت ورلڈ جسٹس پراجیکٹ 2022 کے انڈیکس کے مطابق 77 نمبر پر ہے، جبکہ امریکہ 26 ویں، بنگلہ دیش 127ویں، افغانستان 138 ویں، وینیزویلا سب سے آخری 139ویں نمبر پر ہے، واضح رہے کہ اس فہرست میں ڈنمارک سب سے پہلے ، ناروے دوسرے جبکہ فن لینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp