’یہ ہم ہیں جو ذہنی طور پر بیمار ہیں، ہم ہی غلط ہیں جو ہمیشہ اس لاقانونیت والے معاشرے میں انصاف کے خواب دیکھتے ہیں، ہم وہ دیوانے ہیں جو امیروں کے راستے میں آکر ان کو بے عزت کرتے ہیں۔‘
مذکورہ بالا الفاظ معروف صحافی اقرارالحسن نے سانحہ کارساز میں باپ، بیٹی کی گاڑی سے ٹکر سے جاں بحق ہونے والے واقعے کے بعد ملزمہ نتاشا کے خلاف قانونی کارروائی کے تناظر میں کہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ کارساز: ’نتاشا دانش کو انسانی زندگیوں کے ضائع ہونے پر کوئی پچھتاوا نہیں‘
اقرارالحسن نے اپنے وی لاگ میں کہا ہے کہ متاثرین کو دیت دینے کے بعد امیرزادی نتاشا بآسانی بچ جائے گی۔ ’کراچی میں کارساز روڈ پر معصوم باپ اور بیٹی کو اپنی پراڈو سے ٹکر مار کر جان سے مارنے والی رِچ بریٹ نتاشا ذہنی طور پر بیمار نہیں ہے، یہ ہم ہیں جو ذہنی طور پر بیمار ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ہم ہی غلط سمت میں ہیں جو اس واقعے کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور جو ہمیشہ اس لاقانونیت والے معاشرے میں انصاف کے خواب دیکھتے ہیں، ہم وہ دیوانے ہیں جو امیروں کو ان کے راستے میں آکر بے عزت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ کارساز: جاں بحق طالبہ کی آخری پوسٹ وائرل کیوں ہوگئی؟
انہوں نے کہا کہ ہم یہ سوچ کر فریب میں مبتلا ہیں کہ نتاشا کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، وہ لڑکی ٹھیک ہے، ہم یہ سوچ کر بھی فریب میں مبتلا ہیں کہ اسے سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
’ہمیں توقع تھی کہ پولیس اسے گرفتار کر کے جیل لے جائے گی جیسا کہ وہ دوسرے مجرموں کے ساتھ کرتی ہے ہیں، لیکن اس کے بجائے وہ اسے اس پروٹوکول کے ساتھ پولیس اسٹیشن لے گئے جس کی وہ مستحق تھی۔ ہم وہ ہیں جو سمجھتے تھے کہ وہ نشے میں ہے لیکن یہ اس کے پیسے کی طاقت تھی۔‘
اقرارالحسن کا کہنا ہے جس ڈاکٹر نے نتاشا کو ذہنی طور پر مستحکم قرار دیا وہ پاگل ہے، ہم سب پاگل ہیں، جس خاتون نے معصوم لوگوں کو مارا وہ بالکل ٹھیک ہے، ہم آواز اٹھا کر اور شور مچا کر اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔
اقرار الحسن کا خیال ہے کہ متاثرین کو دیت دینے کے بعد امیرزادی مجرم نتاشا دانش بآسانی بچ جائے گی۔