وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ عدلیہ سے جس طرح کے فیصلے آرہے ہیں آئینی ترمیم ملک کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ کے ججز ہی فیصلوں پر تنقید کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آئین اور قانون میں جس جگہ وضاحت چاہیے وہ آنی چاہیے، ہمیں کچھ چیزیں تبدیل کرکے ان کی وضاحت کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر ایک ہونی چاہیے، رانا ثنااللہ
مصدق ملک نے کہاکہ آئین کو الٹ پلٹ کرکے دو مختلف متضاد فیصلے تسلسل سے آرہے ہیں، دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ سب سے زیادہ سینیئر شخص کو ہی عہدہ دینا لازمی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا میں جو بہترین شخص ہوتا ہے اسے ہی عہدے کا چانس دیا جاتا ہے، جبکہ کسی کی کامیابی پر عمر کی حد نہیں لگانی چاہیے۔
واضح رہے کہ حکومت نے 28 اگست کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیا ہے، جبکہ اس سے قبل 26 اگست کو قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے۔
مشترکہ اجلاس کے دوران کوئی آئینی ترمیم نہیں لائی جاسکتی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ حکومت عدلیہ کے حوالے سے کوئی اہم قانون سازی کرنی جارہی ہے، مگر وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہاکہ فی الحال ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ مشترکہ اجلاس کے دوران کوئی آئینی ترمیم نہیں لائی جاسکتی، ججز کی مدت ملازمت بڑھانے کا معاملہ زیر غور نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اپنے دن پورے کرنے ہیں اس لیے اجلاس بلایا گیا ہے، میڈیا پر جو قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ابھی نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی کا نیا طریقہ کار کیا ہوگا؟
دوسری جانب یہ بھی واضح رہے کہ آج صدر مملکت آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ہے، اور میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں ممکنہ قانون سازی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔