مالاکنڈ اور قبائلی علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ممکنہ رجسٹریشن کے حوالے سے چلنے والی خبروں کے بعد کروڑوں روپوں کی گاڑیاں چند لاکھ روپے میں لینے کی خواہش اب ملک کے دیگر حصوں میں رہنے والے افراد میں بھی جاگ اٹھی ہے۔
ایسی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور قانونی حیثیت دلوانے کے لیے محکمہ ایکسائز خیبر پختونخوا کی جانب سے وفاق کو تجویز کردہ ڈیوٹی کی شرح کے حوالے سے وی نیوز نے بھی اسٹوری کی تھی جس کے بعد رپورٹر ہٰذا کو فون کالز موصول ہونے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: کونسی نان کسٹم پیڈ گاڑی کتنا ٹیکس دے کر رکھی جاسکے گی؟
’سر اپ نے مالاکنڈ اور قبائلی اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے اسٹوری کی تھی اس کے بارے میں ہمیں کچھ معلومات چاہییں‘، کراچی سے تعلق رکھنے والے عدنان احمد نے اپنا تعارف کرانے کے بعد کہا اور پھر کئی سوال ایک ہی سانس میں پوچھ ڈالے۔
عدنان احمد مالاکنڈ ڈیثرون اور قبائلی اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کے بعد خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے وفاق کو تجویز کی خبروں کے بعد مالاکنڈ ڈیثرون میں نان کسٹم پیڈ گاڑی خریدنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس کے بعد ان کے ذہن میں کئی سولات آئے۔ فون پر انہوں نے پہلا سوال یہ پوچھا کہ کیا یہ ایمنسٹی اسکیم صرف مالاکنڈ ڈیثرون اور قبائلی اضلاع کے مکینوں کے لیے ہے یا ملک کے دوسرے علاقوں کے شہری بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
صرف عدنان احمد ہی نہیں بلکہ کراچی، لاہور، فیصل آباد اور دیگر شہروں سے بھی لوگ فون، میسیجز، واٹس ایپ اور فیس بک پر رابطہ کرکے اس حوالے سے پوچھ رہے ہیں اور سب کا سوال تقربیاً ایک ہی ہے کہ کیا وہ بھی اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
مالاکنڈ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ، صوبے نے وفاق کو کیا تجاویز دیں؟
محکمہ ایکسائز خیبر پختونخوا نے صوبائی ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں دسمبر 2023 سے مالاکنڈ ڈیثرون اور قبائلی اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کا آغاز کیا تھا۔ جس کے دوران ان علاقوں میں لوگوں کے زیر استعمال اور شو رومز میں کھڑی گاڑیوں کے ماڈل و میک، انجن پاور، مالک کا نام سمیت دیگر تفصیلات ایف بی آر کے ڈیٹا میں شامل کی گئی ہیں۔
ایکسائز دستاویز کے مطابق مہم کے دوران 2 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی پروفائلنگ کی گئی ہے۔ پروفائلنگ کے بعد خیبر پختونخوا نے وفاق کو صوبے میں نان کسٹم پیڈ کے تصور کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کی بھی تجویز دی ہے۔
مزید پڑھیے: دہشتگردی کے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال، خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کو کیا تجویز دی؟
صوبائی حکومت نے ایک لاکھ 20 ہزار روپے سے 10 لاکھ روپے تک گاڑی کے حساب سے کسٹم ڈیوٹی اور رجسٹریشن فیس لے کر ان گاڑیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز وفاق کو ارسال کر دی ہے۔
صوبائی وزیر ایکسائز خلیق الرحمان نے اپنے ایک بیان میں صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کو تجویز دینے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ این سی پی گاڑیوں کی رجسٹریشن کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
کیا حکومت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی کٹیگری ختم کر رہی ہے؟
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی کٹیگری یا تصور ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اپیکس کمیٹی میٹنگ میں موجود ذرائع نے بتایا کہ این سی پی گاڑیوں کا مکمل ڈیٹا نہ ہونے اور دہشتگردی میں استعمال ہونے اور ٹیکس نیٹ سے باہر ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو رجسٹر کرکے ٹیکس نیٹ میں لانے پر کام کر رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان گاڑیوں کی پروفائلنگ بھی وفاق کے احکامات پر شروع کیا گیا ہے اور صوبائی حکومت نے تجویز بھی دی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف بی آر ایمنسٹی پر راضی نہیں ہے اور ان کی تجویز ہے کہ کسی قسم کی ایمنسٹی نہ دی جائے جبکہ آئی ایم ایف ڈیل کے مطابق بھی ایمنسٹی دینا مشکل بھی ہے۔
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہیں اور کم کیوں ہیں؟
اسلام آباد کے رہائشی محمد حیات کے مطابق مالاکنڈ ڈیثرون اور قبائلی اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قمتیں مارکیٹ کی نسبت انتہائی کم ہیں جبکہ گاڑیوں کی حالت بھی بہترین ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کئی بار ان کا سوات سیر کے لیے جانا ہوا تو وہیں شو رومز میں کھڑی گاڑیاں بھی دیکھی ہیں جو بہترین کنڈیشن کی تھیں اور مارکیٹ کی نسبت آدھی سے بھی کم قیمت میں دستیاب تھیں جو وہاں کی رہائشیوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا مبینہ استعمال: کیا مالاکنڈ میں اب مکمل پابندی لگنے جارہی ہے؟
مالاکنڈ میں گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ فرحان خان نے بتایا کہ ایسی گاڑیوں کی قمتیں بہت کم ہیں جس کی بڑی وجہ رجسٹریشن نہ ہونا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑیاں افغانستان سے آتی ہیں جو غیر قانونی طریقے سے مالاکنڈ یا قبائلی اضلاع میں پہنچائی جاتی ہیں جہاں حکومت کی جانب سے ایسے گاڑیاں رکھنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اب بارڈر پر سختیاں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے یہ گاڑیاں بہت ہی کم آتی ہیں جس کی وجہ سے ان گاڑیوں کی قمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔
کیا دوسرے صوبے کے لوگ بھی اسکیم سے مستفید ہوسکیں گے؟
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ممکنہ رجسٹریشن کی تجویز کے بعد صرف عدنان احمد ہی گاڑی خریدنے کا نہیں سوچ رہے بلکہ اکثر لوگوں کے ذہن میں سوال ابھرا ہے کہ کیا وہ بھی اس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے گاڑی خرید سکتے ہیں۔
محمد حیات کے مطابق ان کی بھی خواہش کہ ہے کہ وہ بھی مالاکنڈ سے ایمنسٹی اسکیم کے تحت نئی ماڈل کی ایک بہترین گاڑی کم قیمت پر حاصل کرلیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا سے ڈیلرز کے نمبرز لے کر رابطہ بھی کر رہے ہیں۔
محکمہ ایکسائز کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ ابھی تک ان گاڑیوں کی رجسٹریشن کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صرف تجویز ہی دے سکتی تھی جو اس نے دے دی جبکہ حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کن راستوں سے ملک میں لائی جاتی ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ اسکیم سے ہر کوئی فائدہ لے سکتا ہے یہ صرف مالاکنڈ ڈیثرون اور قبائلی اضلاع کے باسیوں تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسکیم مالاکنڈ اور قبائلی اضلاع میں موجود نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے ہے، خواہ کوئی بھی ہو گاڑی اس کے نام رجسٹرڈ ہو جائے گی۔
سرکاری افسر نے بتایا کہ پروفائلنگ مہم کے دوران ان گاڑیوں کی مکمل پروفائلنگ کی گئی ہے جس میں مالک کا نام ہے اور رجسٹریشن کے دوران اسی مالک کے نام گاڑی رجسٹرڈ ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم شروع ہونے قبل کوئی بھی گاڑی خرید سکتا ہے اور اپنے نام پروفائل کروا سکتا ہے جو بعد میں اگر ایمنسٹی دی گئی تو گاڑی اس کے نام ہوجائے گی۔
افسر نے بتایا کہ ایمسنٹی کے تحت لی گئی گاڑی 5 سال تک ٹرانسفر نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت نے ایسی کوئی تجویز نہیں دی ہے کہ گاڑی دیگر صوبوں کے شہری نہ خریدسکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت رجسٹریشن کے لیے فیس اور ٹیکس لے کر ہی رجسٹرڈ کرے گی جس کے تحت ہر کوئی گاڑی لے سکے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت کوئی شرط لگا دے تو اس حوالے سے فی الحال کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
مالاکنڈ میں ٹیکسز کی بھرپور مخالفت کریں گے
مالاکنڈ میں شو رومز ایسویشن کے صدر اکبر علی نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے پروفائلنگ کی بھی سخت مخالفت کی تھی اور حکومتی سطح پر مکمل یقین دہائیوں کے بعد راضی ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: حکومتی کریک ڈاؤن: کیا نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اب قصہ پارینہ بن جائیں گی؟
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ پروفائلنگ کا ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہو گا جبکہ اب صوبائی حکومت نے وعدے کے برخلاف ٹیکس لگانے کی تجویز دے دی ہے۔ انہوں نے واضح کیا وہ ایسے فیصلوں کی شدید مخالفت کریں گے۔
مالاکنڈ اور ضم اضلاع میں کتنی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ہیں؟
محکمہ ایکسائز نے صوبائی اپیکس کمیٹی کے حکم پر نے دسمبر 2023 میں پروفائلنگ کا آغاز کیا تھا جس میں مالاکنڈ ڈیثرون اور ضم قبائلی اضلاع میں مجموعی طور پر 111509 گاڑیوں کا مکمل ڈیٹا حاصل کیا گیا۔
ایکسائز دستاویز کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن میں سب سے زیادہ 74723 این سی پی گاڑیاں ہیں جن میں پرانی، چھوٹی، بڑی اور لگژری گاڑیاں شامل ہیں۔
کونسی گاڑی پر کتنی ڈیوٹی اور فیس؟
محکمہ ایکسائز نے پروفائلنگ کے بعد ان گاڑیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے طریقہ کار اور رجسٹریشن اور ٹیکس کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دے دی ہے جو وفاقی حکومت کے ساتھ شئیر کی گئی ہیں۔
محکمہ ایکسائز نے گاڑیوں کو انجن کپیسٹی کے لحاظ سے مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے اور اسی حساب سے رجسٹریشن اور ٹیکس کی تجاویز دی ہیں۔
800 سی سی گاڑیاں
تجاویز کے مطابق 800 سی سی تک انجن والی چھوٹی گاڑیوں کے لیے رجسٹریشن اور ٹیکس کی شرح کو کم رکھا گیا ہے۔ اس کیٹیگری میں رجسٹریشن فیس 15000 روپے جبکہ کسٹم ڈیوٹی ایک لاکھ روپے تجویز کیا گئی ہے۔
ایک ہزار سی سی گاڑیاں
دوسری کیٹیگری میں ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر 200000 روپے کسٹم ڈیوٹی کے ساتھ 20000 روپے رجسٹریشن فیس تجویز کی گئی ہے۔
1500 سی سی گاڑیاں
1500 سی سی گاڑیوں پر 60000 روپے رجسٹریشن فیس جبکہ 350000 کسٹم ڈیوٹی تجویز کی گئی ہے۔
2000 سی سی گاڑیاں
اسی طرح 2000 سی سی تک کی گاڑیوں پر محکمہ ایکسائز نے 450,000 روپے کسٹم ڈیوٹی اور 80,000 روپے رجسٹریشن فیس تجویز کی ہے۔
25000 سی سی گاڑیاں
2500 سی سی گاڑیوں پر ایک لاکھ روپے رجسٹریشن فیس جبکہ 550000 کسٹم ڈیوٹی تجویز کی گئی ہے۔
3000 سی سی اور زائد
دستاویز کے مطابق 2500 سی سی سے زائد گاڑیوں پر 2 لاکھ روپے رجسٹریشن فیس جبکہ 7 لاکھ روپے کسٹم ڈیوٹی تجویز کی گئی ہے۔