گلگت کی عدالت نے جعلی ڈگری کیس میں پیش نہ ہونے پر سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔
سینیئر سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے بدھ کے روز گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 10 ستمبر 2024 تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید تاحیات نااہل، پارٹی صدارت بھی گئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گلگت بلتستان کے صدر خالد خورشید جولائی 2023 میں اس وقت تنازعات کا شکار ہوگئے تھے جب گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے انہیں جعلی ڈگری کے معاملے پر نااہل قرار دیا تھا۔
عدالت کے 3 رکنی بینچ نے جی بی اسمبلی کے رکن شہزاد آغا کی جانب سے دائر درخواست پر انہیں نااہل قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیے: سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کون ہیں؟
خالد خورشید کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 419، 420، 465، 468 اور 471 کے تحت گلگت بلتستان بار کونسل سے وکالت کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے لندن یونیورسٹی سے قانون کی جعلی ڈگری جمع کروانے کے الزامات کا سامنا ہے۔
مزید برآں سنہ 2020 کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ان کے کاغذات نامزدگی پر ایکویلنسی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) میں جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے کا بھی الزام ہے۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ نوٹس اور موقع فراہم کرنے کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: گلگت: گھر کی سیٹ گھر میں ہی رہی، خالد خورشید کی خالی نشست پر ان کے والد کامیاب
عدالت نے ضامنوں کی جانب سے دی گئی وضاحتیں غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے 3 لاکھ روپے کی ضمانت کی رقم ضبط کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے خالد خورشید کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 ستمبر 2024 تک ملتوی کردی۔