ڈیپ ڈپریشن کراچی میں داخل،اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری

جمعہ 30 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رن آف کچھ بھارت میں موجود ڈیپ ڈپریشن بہت آہستہ آہستہ مغرب  و جنوب مغرب کی طرف بڑھ رہا ہے، امکان ہے کہ آج (بروز جمعہ) دوپہر یا شام تک یہ سسٹم سمندری طوفان میں تبدیل ہوکر سندھ کے ساحل کے ساتھ شمال مشرقی بحیرہ عرب تک پہنچ جائے گا، جس سے کراچی میں تیزہواؤں کے داخل ہونے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ڈیپ ڈپریش کے سندھ میں داخل ہونے سے آج سے 31 اگست تک تھر پارکر، بدین، ٹھٹھہ ، سجاول ، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان ، ٹنڈوالہ یار ، مٹیاری، عمر کوٹ ، میر پور خاص، سانگھڑ ، جامشورو، دادو اور شہید بینظیر آباد اور کراچی ڈویژن میں وسیع پیمانے پر وقفے وقفے سے گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شدید بارشیں : ملک کے مختلف ایئرپورٹس پر پروازوں کا شیڈول درہم برہم

 اگست تک سکھر، کشور، قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ، نوشہرو فیروز، جیکب آباد اور شکار پور میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے، آج سے یکم ستمبر کے دوران بلوچستان میں حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اور گوادر کے اضلاع میں وقفے وقفے کے ساتھ وسیع پیمانے پر گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کی ہے کہ موسلا دھار بارشوں سے تھر پار کر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حیدر آباد، ٹی ایم خان، ٹی اے یار، مٹیاری، عمرکوٹ ، میر پور خاص، سانگھڑ ، جامشورو، دادو، شہید بینظیر آباد اور کراچی ڈویژن کے بیشتر علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی اور حیدر آباد میں آج بارش کے باعث تمام اسکول بند رہیں گے

موسلا دھار بارش کی وجہ سے سکھر ، کشور، قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ، نوشہرو فیروز، جیکب آباد اور شکار پور کے اضلاع کے نشیبی علاقوں میں مقامی طور پر پانی جمع ہوسکتا ہے۔

شدید بارشوں کے باعث کیر تھر اور ملحقہ بلوچستان کے پہاڑی ندی نالوں کی وجہ سے دادو، قمبر، شہداد کوٹ، جیکب آباد اور جامشورو کے اضلاع میں سیلابی صور تحال پیدا ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا موسمیاتی تبدیلی سے کوہ پیمائی مزید مشکل ہوتی جارہی ہے؟

محکمہ موسمیات کے مطابق شدید بارشوں کے باعث روزمرہ کے معمولات متاثر ہوسکتے ہیں، کمزور انفراسٹرکچر (کچے گھر دیواریں، بجلی کے کھبے ، بل بورڈز ، سولر پینل وغیرہ) کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

محکمہ موسمیات نے سمندر میں شدید طغیانی کی وجہ سے ماہی گیروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سندھ میں 31 اگست اور بلوچستان میں 01 ستمبر تک کھلے سمندر میں نہ جائیں، تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp