پشاور میں گزشتہ ہفتے مبینہ پولیس مقابلے میں میاں بیوی کی ہلاکت والے کیس میں اس وقت نیا موڑ آگیا جب اہلخانہ نے یہ دعویٰ کردیا کہ خاتون جڑواں بچے جنم دینے والی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: نامعلوم افراد کے قاتلانہ حملے میں خاتون صحافی ہمشیرہ سمیت شدید زخمی
مقتول ملزم زر علی کے بہنوئی کا کہنا ہے کہ ’ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے کیوں کہ اس میں 2 نہیں 4 جانیں ضائع ہوئی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ مقابلے میں ماری جانے والی خاتون حاملہ تھیں اور انہیں جڑواں بچے ہونے والے تھے۔
مبینہ پولیس مقابلہ کب پیش آیا؟
پشاور پولیس کے مطابق 22 اگست کی رات پولیس نے مختلف مقدمات میں مطلوب ملزم کی گرفتاری کے لیے تھانہ بڈھ بیر کی حدود میں ایک گھر پر چھاپہ مارا جس کے دوران پولیس کے مطابق اشتہاری ملزم نے مزاحمت کی اور مبینہ طور پر فائرنگ کر دی جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔
پولیس کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ پولیس کارروائی کے دوران ملزم زر علی نے پولیس پر دستی بم پھینکا اور دھماکے سے بیوی سمیت ہلاک ہو گیا۔
ترجمان کے مطابق ملزم پولیس پر حملوں، قتل، اقدام قتل اور راہزنی سمیت سنگین مقدمات میں مطلوب تھا۔
مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف 23 اگست کو اہل علاقہ نے لاشیں سڑک پر رکھ کر مصروف ترین کوہاٹ روڈ کو بند کرکے احتجاج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پشاور میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا، 4 افراد زخمی
مظاہرین نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے گھر میں گھس کر میاں بیوی کو قتل کردیا اور پھر اسے پولیس مقابلے کا نام دے دیا۔ انتظامیہ کی جانب سے انکوائری کی یقین دہانی پر مظاہرین احتجاج ختم کردیا تھا۔
’پولیس نے ظلم کیا، انصاف چاہیے‘
مقتولہ کے اہلخانہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق خاتون حاملہ تھیں اور ان کا 5 واں مہینہ چل رہا تھا۔ پشاور کے علاقے ہشت نگری میں واقع زچہ بچہ اسپتال کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ رواں ماہ کی 19 تاریخ کو معمول کے چیک اپ کے لیے گئی تھیں اور ان کا الٹرا ساؤنڈ بھی کیا گیا تھا اور جڑواں بچے نارمل تھے۔ بچوں کی پیدائش یکم جنوری 2025 کو متوقع تھی۔
اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ چھاپے کے دوران پولیس کی شیلنگ سے گھر میں اگ لگ گئی جس سے خاتون جھلس کر چل بسیں۔ لواحقین کا مؤقف ہے کہ حاملہ خاتون کا بے گناہ قتل کرکے پولیس نے ظلم کیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے انصاف کی اپیل کی۔
مقتول ملزم زر علی کے بہنوئی کے مطابق ملزم کے خلاف دفعہ 504 کے تحت ایک ہی ایف ائی آر درج تھی جبکہ واقعے کے روز 15 سے زائد پولیس اہلکاروں نے گھر پر چھاپہ مارا اور اندھا دھند شیلنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس شیلنگ سے گھر میں آگ لگ گئی جس کی وجہ سے ملزم کی حاملہ بیوی جھلس کر وفات پاگئیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد پولیس مقابلہ، اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے 3ملزمان ہلاک
نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر خیبر پختونخوا پولیس سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیشن کی جانب سے ڈی آئی جی انوٹیگیشن کے نام مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں ملزم اور پولیس کے مبینہ مقابلے میں ملزم کی بیوی کی ہلاکت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
مراسلے میں پولیس سے خاتون اور حمل میں جڑواں بچوں اور پولیس انکوائری کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ بھی مانگی گئی ہے۔