لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں 90 روز میں انتخابات نہ کروانے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور ممبران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور ممبران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت ہوئی، جسٹس جواد حسن نے سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل رانا شاہد ایڈوکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے 90روز میں انتخابات کی تاریخ اور انعقاد کا حکم دیا، عدالت کا فیصلہ ابھی تک موجود ہے، لاہور ہائیکورٹ کے 10 فروری 2023 کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، اس تناظر میں چیئرمین الیکشن کمیشن اور دیگر ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم پر الیکشن شیڈول تو جاری ہوچکا، عدالت تو خوش ہے۔ الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیا، اب سوائے توہین عدالت کی درخواست میں عدالت کے پاس سزا سنانے کےعلاوہ کوئی آپشن نہیں بچتا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ناصر گھمن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے، توہین عدالت کی درخواست مسترد کی جائے۔
عدالت نے درخواست گزار کو متاثرہ فریق نہ ہونے کی بناء پر توہین عدالت کی درخواست مسترد کردی۔
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے، آج فیصلہ آجائے گا۔ توہین عدالت میں کوئی متاثرہ فریق نہ ہو وہ اپیل دائر نہیں کرسکتا۔