امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشتگرد حملوں خاص طور پر حالیہ صورت کی شدید مذمت کرتا ہے اور انسداد دہشتگردی کی پاکستان کی کوششوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
پیر کو امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی ہے جس میں افغان مہاجرین کی صورتحال، معاشی مشکلات اور انسداد دہشتگردی کی کوششوں سمیت اہم چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر پاکستان کی تعریف
امریکی سفارت خانے کے ترجمان جوناتھن لالی کے مطابق سفیر ڈونلڈ بلوم اور نائب وزیر اعظم اور وزیرخارجہ کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی سفیر اور پاکستان کے نائب وزیر اعظم نے افغان پناہ گزینوں اور پناہ گزینوں کے تحفظ، اقتصادی تعاون، سلامتی اور انسداد دہشتگردی اور علاقائی تعاون سمیت دو طرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان حق رکھتا ہے کہ اس کی بات سنی جائے، ڈونلڈ بلوم
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکی سفیر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قبل پاکستان کی ترجیحات کے بارے میں نائب وزیر اعظم کی مثبت گفتگو کا خیر مقدم کیا کیونکہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنی مدت کا آغاز کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
گزشتہ سال نومبر سے اب تک پاکستان نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے سلسلے میں تقریباً 7 لاکھ افغان شہریوں کو واپس اپنے ملک بھیجا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اقدام خودکش حملوں میں اضافے کے بعد اٹھایا گیا ۔ سرکاری اندازوں کے مطابق ملک بدری کی مہم شروع ہونے سے قبل پاکستان میں 40 لاکھ سے زیادہ افغان تارکین وطن اور پناہ گزین رہتے تھے جن میں تقریباً 17 لاکھ غیر قانونی باشندے بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات
ان میں سے بہت سے افغان 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پہنچے تھے ، حالانکہ 1979 میں افغانستان پر سوویت حملے کے بعد سے ایک بڑی تعداد پاکستان میں مقیم ہے۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ ملک بدری مہم صرف افغان باشندوں کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ہے۔