جنگی حالات میں موسیقی کے طالبعلم غزہ کی سڑکوں پر کیوں؟

جمعرات 5 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جنگ سے متاثرہ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے موسیقی کے طالبعلم اپنا ہنر غزہ کے گلیوں میں عام کررہے ہیں، گزشتہ برس اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث تعلیم حاصل کرنے سے قاصر، یہ نوجوان فلسطینی موسیقار میں بے گھر بچوں کو موسیقی کی ابجد سے آگاہی کے ساتھ ساتھ پرفارم بھی کررہے ہیں تاکہ انہیں امید اور تحریک ملے۔

ایڈورڈ سعید نیشنل کنزرویٹری آف میوزک کے 16 سالہ طالبعلم صالح جابر گزشتہ 6 سالوں سے مشرق وسطیٰ کا گٹار یعنی عود بجارہے ہیں، وہ روزانہ ریاض کرتے تھے اور مختلف اہم مواقع جیسے عید یا پھر یوم خواتین پر اپنے فن کا مظاہرہ بھی کرتے تھے لیکن غزہ پر اسرائیلی جارحیت نے سب بدل کر رکھ دیا۔

ایڈورڈ سعید نیشنل کنزرویٹری آف میوزک کے 16 سالہ طالبعلم صالح جابر مشرق وسطیٰ کا گٹار یعنی عود بجاتے ہوئے غزہ میں بچوں کے لیے نہ صرف پرفارم کررہے ہیں بلکہ موسیقی کا علم بانٹ بھی رہے ہیں۔ (تصویر، اسکرین گریب)

یہ بھی پڑھیں: غزہ دوسرے ملکوں کی طرح کیوں نہیں ہے؟ ایک ٹانگ سے محروم 6 سالہ مریم کا سوال

’جنگ کے ابتدائی 3 ماہ تک ہم کچھ بھی نہیں کرسکے لیکن بالآخر مجھے اپنے شوق کی طرف لوٹنا پڑا اور موسیقی کے دیگر طلبا کے ہمراہ جنگ سے بے گھر بچوں کے لیے موسیقی پیش کرنا شروع کی تاکہ ان کا دھیان جنگ سے ہٹایا جائے، جنگ کے صوتی اثرات کا متبادل ریلیف فراہم کیا جائے۔‘

صالح جابر کے مطابق فلسطینی بچوں کو جنگ کے دوران صرف جنگی طیاروں، سائرن، بم دھماکوں یا پھر انسانی چیخوں، رونے دھونے کی آوازیں ہی سنائی دیتی ہیں۔ ’ہم ان (بچوں) کا دھیان ان ناگزیر آوازوں سے بٹا کر موسیقی بلکہ فلسطینی موسیقی کی طرف لاتے ہیں تاکہ وہ پر امید رہیں۔‘

مزید پڑھیں: نوزائیدہ جڑواں بچے پیدائشی سرٹیفکیٹ بننے سے قبل ہی شہید، غزہ جنگ کا دل دہلا دینے والا واقعہ

سما نجم ایک اور طالبعلم ہیں، جو نہ صرف موسیقار ہیں بلکہ ایک اچھی گلوکارہ بھی، جو فلسطینی بچوں کو ان کے کیمپوں کے نزدیک ہی موسیقی کے بارے میں آگاہی فراہم کررہی ہیں بلکہ ان کے لیے گاتی بھی ہیں۔

’پہلے میں روز ہی عود پر ریاض کرتی تھی اور گا بھی لیتی تھی مگر جنگ نے سب کچھ بند کردیا، اب میں کلاس لینے انسٹیٹیوٹ بھی نہیں جاسکتی۔‘

سما نجم کے مطابق جنگ نے سب کچھ بند کردیا، اب وہ کلاس لینے انسٹیٹیوٹ بھی نہیں جاسکتی۔ (تصویر اسکرین گریب)

اس صورتحال میں سما نجم نے ساتھی طلبا کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ شیلٹر ہوم اور کیمپوں میں جا کر جنگ سے متاثرہ بے گھر بچوں کے لیے اپنا وقت صرف کریں گی تاکہ اس بظاہر مایوس کن صورتحال میں بھی پر امید رہا اور رکھا جائے، اور یہی مقصد انہیں بھی پر امید رکھنے میں معاون ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ کیخلاف اسرائیل میں یہودیوں اور مسلمانوں کو مشترکہ امن مارچ

صالح جابر کے مطابق موسیقی بچوں کو ان کے ماحول سے قدرے آزاد کرتی ہے اور ان میں زندگی کی جوت جگاتی ہے، انہیں بتاتی ہے کہ زندگی ابھی باقی ہے، ایک مستقبل منتظر ہے۔ ’جب میں بچوں کو خوشی سے گاتا ہوا دیکھتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی اور دنیا میں ہیں۔‘

غزہ کی روزمرہ زندگی میں جہاں انسانی بقا اولین ترجیح رہتی ہے، بے گھر بچوں کے لیے موسیقی کے طالبعلموں کا اپنی تعلیم اور ہنر کا اس نوعیت کا مظاہرہ اور استعمال جنگ سے متاثر ننھے ذہنوں کے لیے ایک خوش آئند تبدیلی ہے، بے گھر حسن الحالس سمجھتے ہیں کہ موسیقی اداسی کا مداوا اور انہیں خوش ہونے پر مجبور کردیتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آتشزدگی، تمام سرگرمیاں منسوخ

’اندازہ نہیں ہوا کہ کیا کر رہا ہوں‘، نیپال میں بھارتی پرچم تھامنے والے پاکستانی ریپر نے معافی مانگ لی

28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں

جبری مشقت کے خاتمے اور ماحول دوست بھٹہ نظام پر امریکی قانون سازوں کا مریم نواز کو خراجِ تحسین

ٹرانسپرینسی ایکٹ پر دستخط، کیا ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے؟

ویڈیو

سرفراز بگٹی کی برطرفی؟، سہیل آفریدی کی نااہلی؟ ٹرمپ کے ہاتھوں مودی کی پھر سبکی

مجھے کس نے نکالا؟ ڈمی محمد رضوان ’دی مولوی‘ کی وی ٹو میں دلچسپ گفتگو

ارشد کے بعد اسامہ، جس کی چائے لوگوں کے دل جیت رہی ہے

کالم / تجزیہ

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟

انقلاب، ایران اور پاکستان