کیسے طے کرلیا گیا کہ جسٹس طارق محمود کی ڈگری جعلی ہے؟ ڈاکٹر ریاض نے سوالات اٹھا دیے

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جامعات میں سینڈیکیٹ سمیت دیگر کمیٹیوں کی بڑی اہمیت ہوتی ہے جو اہم فیصلے کرتی ہیں تاکہ تعلیمی میدان میں ملک کو آگے بڑھایا جا سکے، لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کمیٹیوں میں موجود افراد میرٹ پر تعینات ہوتے ہیں؟ حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود کی ڈگری کو جامعہ کراچی کے سینڈیکیٹ کی جانب سے جعلی قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد مختلف مکاتب فکر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

جامعہ کراچی سینڈیکیٹ کے رکن اور ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اطلاقی کیمیا ڈاکٹر ریاض نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ میں نے ہمیشہ سینڈیکیٹ کے اجلاسوں میں طلبا اور اساتذہ کے مسائل پر بات کی مگر کبھی ان کا حل نہیں سوچا گیا۔

یہ بھی پڑھیں جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری پر کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل

ڈاکٹر ریاض کو کیوں اٹھایا گیا؟

ڈاکٹر ریاض نے کہاکہ لگتا ہے مجھے اٹھانے کی وجہ یہ تھی کہ انفیئرمینس (یو ایف ایم) کمیٹی کی جو رپورٹ تھی وہ حتمی نہیں تھی اور اسی لیے انہوں نے اسے سینڈیکیٹ میں بھیجا۔

’پچھلے 50 برس میں کبھی بھی یو ایف ایم کمیٹی کی رپورٹ سینڈیکیٹ کو نہیں بھیجی گئی، اب اس سے یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ یو ایف ایم کمیٹی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ رہی تھی تو اسے سینیڈیکیٹ میں بھیج دیا گیا کیونکہ سینڈیکیٹ ممبران کی اکثریت وزیراعلیٰ اور وائس چانسلر کے نامزد کردہ لوگوں کی ہوتی ہے، اور وہاں صورتحال تھوڑی مختلف ہوجاتی ہے‘۔

ڈاکٹر ریاض نے کہاکہ سینڈیکیٹ میں وہ لوگ بھی ہیں جو یو ایف ایم کمیٹی کے بھی رکن ہیں، تو میرے خیال سے انہیں خوفزدہ کرنے کے لیے مجھے اٹھایا گیا۔ ’جب میں میٹنگ میں نہیں پہنچا اور فون بھی بند تھا، تو سب کے ذہن میں یہ بات تو آئی ہوگی کہ صبح تک تو ہم سے باتیں کررہا تھا، اب کہاں غائب ہوگیا ہے، اور یوں وہ پریشر میں آگئے ہوں گے‘۔

یو ایف ایم کمیٹی ڈگری کا فیصلہ نہیں کر پائی تو سینڈیکیٹ نے کیسے جعلی قرار دے دیا؟

انہوں نے کہاکہ اگر یو ایف ایم کمیٹی یہ فیصلہ نہیں کر پائی کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری ٹھیک ہے یا نہیں، تو سینڈیکیٹ میں یہ فیصلہ کیسے ہوگیا۔ ’ہو سکتا ہے کہ سینڈیکیٹ نے اپنے طور پر فیصلہ کیا ہو کہ یہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے ہاں حب الوطنی میں سب جائز ہو جاتا ہے‘۔

یو ایف ایم کمیٹی کیا کرتی ہے؟

ڈاکٹر ریاض نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ یو ایف ایم کمیٹی کا کام یہ ہے کہ اگر کسی امیدوار نے امتحان میں پرچہ دینے کے لیے اپنی جگہ کسی اور کو بٹھایا ہو، نقل کی ہو یا غنڈہ گردی کی ہو تو وہ اس کے حوالے سے فیصلہ کرتی ہے، لیکن یہاں تو پہلے سے کہا جارہا ہے کہ یہ جعلی ڈگری کا معاملہ ہے، اگر ایسا ہے تو معاملہ یو ایف ایم کمیٹی میں جا ہی نہیں سکتا تھا۔

’یونیورسٹیوں کے اندر بورڈز نااہل لوگوں پر مشتمل ہیں‘

ڈاکٹر ریاض نے کہاکہ یہ جو معاملہ اس بار ہوا، یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہماری یونیورسٹیوں کے مینیجنگ بورڈز نااہل لوگوں پر مشتمل ہیں۔ ’بالکل واضح بات ہے کہ یو ایف ایم کمیٹی کہہ رہی ہے کہ ہمارے پاس الزام کا کوئی ثبوت نہیں، عدالتوں تک میں یہ ہوتا ہے کہ قتل کے مقدمے میں جج شک کی بنیاد پر ملزم کو بری کردیتا ہے اور سزا نہیں دیتا‘۔

’جس کی ڈگری جعلی قرار دی جارہی ہو اسے بلا کر موقف تو پوچھنا چاہیے‘

انہوں نے کہاکہ 30 سے 35 سال بعد اگر کسی کی ڈگری جعلی قرار دی جارہی ہے تو اتنا تو ضرور ہونا چاہیے کہ اسے بلانے کی زحمت کرلی جاتی۔ یا کسی نمائندے کے ذریعے انہیں کہا جاتا کہ آپ جج صاحب ہیں، کسی نمائندے کے ذریعے اپنی اصلی ڈگری بھیج دیں، ہم دیکھ لیتے ہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی میری ڈگری کی فوٹو کاپی میں ردوبدل کرکے یونیورسٹی میں کیس ڈال دے تو کیا اس ڈگری کی تصدیق کے لیے مجھے بلایا نہیں جائے گا؟

’وائس چانسلرز اور سینڈیکیٹ ممبرز نا اہل اور نالائق‘

ڈاکٹر ریاض نے کہاکہ جامعہ میں وائس چانسلر اور سینیڈیکیٹ میں موجود وزیراعلیٰ اور وی سی کے لوگ نااہل اور نالائق ہیں۔ یہ سفارشی لوگ ہیں جو ہر وقت اپنے اوپر والوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ ہمارے ہاں وائس چانسلرز اور سینڈیکیٹ کے ممبران کی تعیناتیاں خوشنودی کی بنیاد پر ہی ہوتی ہیں۔

’اردو یونیورسٹی کمیٹی کے ممبر عارف علوی کے دوست‘

ڈاکٹر ریاض نے کہاکہ ہمارے سامنے اردو یونیورسٹی کی مثال ہے جہاں ایک شخص صرف اس لیے کمیٹی کا ممبر تھا کہ اس کی سابق صدر مملکت عارف علوی سے دوستی تھی۔

یہ بھی پڑھیں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جعلی ڈگری کے الزام کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟

انہوں نے کہاکہ وہ عارف علوی کا دوست اس لیے تھا کہ اس کے مختلف کاروبار تھے۔ ایسے لوگ یونیورسٹی کی کمیٹی میں بیٹھے ہوتے ہیں جن کی تعلیم بی اے یا ایم اے ہوتی ہے، اور فیصلہ یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے پروگرام پر کررہے ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp