حکومتی اپیل منظور، نیب قانون میں بحال کی گئی ترامیم میں کیا ہے؟

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومتی اپیل منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے نیب آرڈیننس میں کی گئی ترامیم کو بحال کردیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کی اپیل منظور کرلی ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2023 میں سابق وزیراعظم عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے کئی ترامیم کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب ترامیم بحال: سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کیا لکھا؟

نیب ترامیم میں ہے کیا؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی گزشتہ حکومت نے نیب آرڈیننس میں 27 ترامیم منظور کی تھیں۔ اس قانون سازی کے ذریعے نیب کے اختیارات کو محدود کردیا گیا تھا۔ ان ترامیم کے بعد شریف خاندان، سابق صدر آصف علی زرداری اور کئی دیگر سیاستدانوں کے خلاف نیب میں زیر التوا مقدمات دائرہ اختیار سے باہر ہوگئے تھے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کا موقف پے کہ ان قوانین میں ترمیم کا مقصد اپنے خلاف بننے والے مقدمات ختم کرنا ہے۔

نیب قانون میں کی گئی ترامیم کے ذریعے نیب کو 50 کروڑ سے کم مالیت کے معاملات کی تحقیقات کرنے سے روک دیا گیا تھا، تاہم نیب کو یہ اختیار دیا تھا کہ دھوکہ دہی کے ایسے معاملات کی تحقیقات کرسکتا ہے جس کے متاثرین کی تعداد 100 سے زیادہ ہو۔ نیب آرڈیننس میں یہ بھی ترمیم کی گئی تھی کہ نیب کسی بھی ملزم کا زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ لے سکتا ہے تاہم بعد ازاں اس میں مزید ترمیم کرتے ہوئے اس مدت کو 30 دن تک بڑھا دی گئی تھی۔

نیب ترمیم کے ذریعے کابینہ کے فیصلوں کو نیب سے مستثنیٰ قرار دیا تھا اور وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر بھی نیب کو کارروائی کرنے کے دائرہ اختیار ختم کردیا گیا تھا۔ اس کے علاہ ملک میں تمام ریگولیٹری اتھارٹیز کو بھی نیب قانون سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب ترامیم بحال ہونے سے نیا توشہ خانہ کیس فارغ ہوگیا، میں خوش ہوں، عمران خان

بل میں کہا گیا ہے کہ اس آرڈیننس کے تحت افراد یا لین دین سے متعلق زیر التوا تمام پوچھ گچھ، تحقیقات، ٹرائلز یا کارروائیاں متعلقہ قوانین کے تحت متعلقہ حکام، محکموں اور عدالتوں کو منتقل کی جائیں گی۔

ان ترامیم کے بعد چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت میں بھی ایک برس کی کمی کرکے اسے 3 سال کردیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ نیب کا ڈپٹی چیئرمین، چیئرمین کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد بیورو کا قائم مقام چیئرمین بنے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp