سابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکلا کو اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز اسحاق کی جانب سے تحریری فیصلہ جاری کیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جاری کردی تحریری فیصلے کے مطابق شکایات سے متعلق جیل انتظامیہ اور وکلا کے بیانات میں تضاد ہے، عدالت 3 وکلا پر مشتمل لوکل کمیشن قائم کرتی ہے۔ کمیشن میں ذوپاش خان، مبین اعوان اور زوہیب گوندل شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: 9 مئی کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر عدالت میں قہقہے کیوں لگے؟
فیصلے کے مطابق ہر تاریخ پر کوئی ایک کمشنر اڈیالہ جیل جا کر جائزہ لے گا، کمیشن ہرعدالتی تاریخ پر ایک کمشنر دستیابی کو یقینی بنائے گا، لوکل کمشنر عدالتی تاریخ پر وکلا کیساتھ اڈیالہ جیل جائے گا۔ جیل، عدالت یا ملزم تک رسائی میں دشواری پر کمشنر عدالت کو رپورٹ کرے گا۔
تحریری فیصلے کے مطابق لوکل کمشنر کو اڈیالہ جیل کے ہر دورے پر 10 ہزار روپے ادا کیے جائیں گے، وکلا کی گاڑیوں کو جیل کے باہر دروازے پر نہیں روکا جائے گا، وکلا کو جیل کے اندرونی دروازے تک گاڑیاں لے جانے کی اجازت ہوگی۔ جیل حکام 10 منٹ کے اندر سیکیورٹی چیکنگ مکمل کرنے کے پابند ہوں گے۔
فیصلے میں لکھا گیا کہ گاڑی سے اترنے کے بعد وکلا کو سیدھا کمرہ عدالت لے جایا جائے گا، وکلا کو کمرہ عدالت کے علاوہ کسی دوسرے کمرے میں انتظار نہیں کرایا جائے گا، انڈر ٹرائل قیدی کی وکلا سے بات چیت پرائیویسی میں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی جیل پنجاب کا دورہ اڈیالہ جیل، نئے تعینات افسران سے ملاقات
فیصلے میں لکھا گیا کہ خفیہ آڈیو ریکارڈنگ ڈیوائسز سے متعلق سپرنٹنڈنٹ جیل سے بیان حلفی بھی طلب کیا جا سکتا ہے، لوکل کمشنر ملزم کی درخواست پر وکلا سے مشاورت کے دوران بھی موجود رہ سکتا ہے، یہ تمام احکامات صرف انہی وکلا پر لاگو ہوں گے جن کا وکالت نامہ ٹرائل کورٹ میں جمع ہو گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق وکلالت نامہ رکھنے والے وکلا اپنے ساتھ 3 معاونین کو بھی جیل لے جا سکیں گے، یہ احکامات صرف ایک مقدمے سے متعلق نہیں ہیں، ان احکامات کا اطلاق تمام جیل ٹرائل کے مقدمات پر ہوگا، بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی درخواست ان احکامات کے ساتھ نمٹائی جاتی ہے۔