اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کی گرفتاری پر 5 سیکیورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا

بدھ 11 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی سیکیورٹی کے حوالے سے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر پارلیمنٹ کے سارجنٹ ایٹ آرمز سمیت 5 سیکیورٹی افسران کو معطل کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آپ پارلیمنٹ سے کسی کو گرفتار نہیں کرسکتے، اسپیکر قومی اسمبلی کا آئی جی اسلام آباد کو تمام گرفتار رہنماؤں کی رہائی کا حکم

بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلمنٹ کے سارجنٹ ایٹ آرمز محمد اشفاق اشرف کو 4 ماہ کے لیے معطل کردیا ہے جبکہ اسپیکر نے ایوان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں ناکامی پر 4 دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی معطل کردیا جن میں سیکیورٹی اسسٹنٹ وقاص احمد کے علاوہ 3 جونیئر سیکیورٹی افسران عبید اللہ، وحید صفدر اور محمد ہارون شامل ہیں۔

یہ پیش رفت اسلام آباد پولیس کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد ارکان اسمبلی کو مبینہ طور پر پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے گرفتار کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے بعد سامنے آئی ہے۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتار ہوئے یا باہر سے؟ عطا تارڑ اور گوہر خان آمنے سامنے آگئے

ان گرفتاریوں پر نہ صرف سابق حکمراں جماعت بلکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی برہمی کا اظہار کیا تھا اور آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی سرزنش کی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے پولیس چیف سے سوال کیا تھا کہ ایک رکن پارلیمنٹ کو گرفتار کرنے کا کیا طریقہ تھا؟ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو کچھ بھی ہوا اس کی مخالفت کرنی ہوگی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں نے تمام ویڈیوز جمع کرنے کا حکم دے دیا ہے اور واقعے میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کروں گا۔

عمران خان کی قائم کردہ پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن، جس میں چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، شیر افضل مروت، زین قریشی، شیخ وقاص اکرم اور دیگر کو حراست میں لیا گیاتھا، اتوار کو اسلام آباد میں پارٹی کے جلسے کے سلسلے میں نئے نافذ کردہ پرامن جلسے جلوس اور امن عامہ ایکٹ 2024 کی مبینہ خلاف ورزی کےالزام میں گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان رہا، بخیر و عافیت گھر روانہ

پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں چونگی نمبر 26 پر پولیس پر مبینہ حملہ بھی شامل ہے جو عوامی اجتماع کے مقام سنگجانی کی طرف جانے والے روٹ کی خلاف ورزی کرنے کے بعد میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا۔

نون ولیج اور سنگجانی تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ان لوگوں کی شناخت مانگی جا رہی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر قانون سازوں کو گرفتار کیا تھا، حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ اگر اپوزیشن پارٹی اپنے الزامات ثابت کرے گی تو ہی کارروائی کی جائے گی۔ گوہر کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ گوہر کو سنگجانی تھانے میں درج مقدمے سے بھی بری کر دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp