سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج جاوید ناصر رانا نے کی، جنہوں نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد کردی ہے۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی 7 ستمبر کی سماعت کے دوران نیب ترامیم کے نئے قانون کے تحت بریت کی درخواست دائر کی تھی، اپنی درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ نیب ترامیم کے بعد 190ملین پاؤنڈ کا کیس کا جواز باقی نہیں رہتا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال: عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بریت کی درخواست دائر
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل ظہیر عباس چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ نیب ترامیم سے متعلق حالیہ سپریم کورٹ کےفیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کا کوئی جواز نہیں بنتا، نیب ترامیم کی روشنی میں کابینہ کے فیصلوں کو تحفظ حاصل ہے۔
اپنے دلائل سمیٹتے ہوئے ظہیر عباس چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے براہ راست کوئی مالی فوائد حاصل نہیں کیے لہذا انہیں اس نیب ریفرنس سے بری کیا جائے، نیب پروسیکیوشن ٹیم کی جانب سے برییت کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آخری گواہ پر ایک مرتبہ پھر جرح نہ ہوسکی
نیب پروسیکیوٹر کا موقف تھا کہ سابق وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کو گمراہ کرتے ہوئے اراکین سے 190 ملین پاؤنڈ ریکوری سے متعلق اصل حقائق کو چھپایا، عدالت نےفریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد کردی۔
عمران خان کی بریت کی درخواست پر نیب پروسیکیوٹر کا موقف تھا کہ اگر عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار ہے تو پھر بریت کی درخواست سنی جاسکتی ہے، جس پر عمران خان کے وکیل ظہیر عباس چوہدری کا کہنا تھا انہوں نے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج ہی نہیں کیا ہے، دائرہ اختیار کا فیصلہ کرنا عدالتی صوابدید ہے۔
190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کے آخری گواہ کی حیثیت سے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر جرح ایک مرتبہ پھر نہ ہوسکی، عدالت نے عمران خان کے وکلا کو جرح کے لیے کل کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی بریت کا فیصلہ ریفرنس کے حتمی ہونے تک محفوظ
سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی گزشتہ سماعت کے موقع پر ان کے وکلا عثمان گل اور ظہیر عباس چوہدری لاہور ہائیکورٹ میں مصروفیات کے باعث پیش نہ ہوسکے اور ریفرنس کے آخری گواہ میاں عمر ندیم پر جرح بھی نہ ہو سکی۔
وکلا پی ٹی آئی کی عدم دستیابی کے باعث عمران خان کی اس ریفرنس میں بریت کی درخواست پر بھی دلائل نہ دیے جاسکے، معاون وکیل فیصل چوہدری نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا لاہور ہائیکورٹ میں مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوسکتے لہذا سماعت ملتوی کی جائے۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پرویز خٹک کا بیان قلمبند، عمران خان کیوں مسکراتے رہے؟
نیب پروسیکیوٹر نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وکلا صفائی تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، ریفرنس کے آخری گواہ پر جرح کے لیے وکلا صفائی کو 16 مواقع دیے جا چکے ہیں۔
نیب پروسیکوٹر کا موقف تھا کہ وکلا صفائی کی جانب سے 12وکالت نامے اس ریفرنس میں جمع کروائے گئے ہیں، بیرسٹر علی ظفر اور فیصل چوہدری موجود ہیں یہ آخری گواہ پر جرح کرلیں، جس پر فیصل چوہدری بولے؛ عدالت ایک موقع دے آئندہ سماعت پر اگر مرکزی وکلا پیش نہیں ہوئے تو جرح کرلیں گے۔