آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیرِ توانائی سردار اویس لغاری ماسک پہن کر ایوان میں پہنچ گئے۔
اویس لغاری نے کہا کہ انہیں کورونا کی شدید قسم کی علامات ہے اگرچہ انہوں نے ٹیسٹ نہیں کرایا، اس بیماری کے باوجود وہ ایوان میں جواب دینے آئے ہیں اگر ثنا اللہ مستی خیل کو کوئی اعتراض نہ ہو تو۔
اس پر اجلاس میں شور بپا ہوگیا۔ ارکان اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اویس لغاری سے کہیں کہ وہ پہلے ٹیسٹ کرائیں۔
ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ نے اویس لغاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ ہم لوگوں کو ڈرا رہے ہیں؟ اس پر اویس لغاری نے کہا کہ انہوں نے صرف کویڈ کی علامات کی بات کی، میں پارلیمان کے احترام میں یہاں پہنچا ہوں۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ٹھیک ہے، جب آپ ایوان میں موجود ہیں تو جواب دیں۔ اس پر ارکان اسمبلی مسلسل اویس لغاری سے ایوان سے چلے جانے اور کورونا ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کرتے رہے۔
اس پر اویس لغاری نے کہا کہ اگر ایوان سمجھتا ہے کہ انہیں جانا چاہیے تو ٹھیک ہے۔
ڈپٹی اسپیکر نے استفسار کیا کہ پھر کیا آپ اپوزیشن سے ہاتھ ملا کر جانا چاہیں گے؟
اویس لغاری نے جواب دیا کہ ان کا دل کر رہا ہے کہ وہ قائد حزب اختلاف کو جپھی ماریں۔ جس پر پورے ایوان میں قہقہے گونج اٹھے، جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور ان کے ساتھ بیٹھے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان بھی دیر تک ہنستے رہے۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ’ اگر ارکان کو خدشہ ہے کہ آپ کو کورونا ہے تو آپ چلے جائیں۔‘
جبکہ حکومتی ارکان نے اویس لغاری سے مطالبہ کیا کہ عمر ایوب کو جھپی ڈال کر ایوان سے چلے جائیں۔
اویس لغاری اسپیکر کی ہدایت پر ایوان سے جانے لگے تو ازراہِ تفنن ہاتھ ملانے کے لیے عمر ایوب کی جانب بڑھے تو عمر ایوب نے گلے ملنے کے لیے بانہیں پھیلا دیں جس کے بعد ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔
یوں اویس لغاری ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر ایوان سے چلے گئے۔