پارلیمنٹ ہاؤس میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کہا ہے کہ میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کی راہداریوں اور دفاتر میں اراکین قومی اسمبلی بشمول پروڈکشن آڈرز پر لائے جانے والے اراکین کی موبائلز فون کے ذریعے ویڈیوز بنائی جارہی ہیں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر موبائل فون سے انٹرویوز کی بھرمار ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو باڈی سے ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کی راہداریوں اور دفاتر میں موبائل فون کوریج اور ساٹس لینے پر سخت پابندی عائد ہوگی۔
مزید پڑھیں:چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے 47 صحافیوں اور یوٹیوبرز کی ایف آئی اے طلبی
اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے نمائندوں سے درخواست ہے کہ پارلیمنٹ کی حدود کے اندر موبائل انٹرویو، ساٹس لینے سے گریز کریں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر 1 کے باہر متعین کردہ جگہوں پر ساٹس لیے جائیں اور گیٹ نمبر 1 پر قائم میڈیا سنیٹر میں معزز ممبران پارلیمنٹ پریس ٹاک بھی کرسکتے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے پریس کارڈز اور موبائلز ضبط کیے جاسکتے ہیں۔ یوٹیوبرز پر پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں سختی سے پابندی عائد ہے۔ قومی اسمبلی کی پریس گیلری کی کوریج کرنے والے صحافی حضرات سے درخواست ہے کہ پارلیمنٹ میں یوٹیوبرز کے داخلے کی نشاندہی کریں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں پریس گیلری کارڈ کے بغیر کسی بھی صحافی کی انٹری نہیں ہوسکتی۔
مزید پڑھیں:یو ٹیوبر یاسر شامی کے موبائل فونز ضبط کرنے کا حکم
پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کی ایگزیکٹیو باڈی کے عہدیداران سے درخواست ہے کہ طے شدہ ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔