مظفرآباد: سحرش نے محض 2 ہزار روپے سے ایک کامیاب کاروبار کیسے شروع کیا؟

منگل 17 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مظفرآباد کی رہائشی سحرش جاوید اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کی راہ پر کامیابی کے ساتھ گامزن ہیں۔ انہوں نے ایم بی اے کیا ہے اور وہ شادی شدہ اور ایک بیٹے کی ماں ہیں۔

سحرش نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی کامیابی کی کہانی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے محض 2 ہزار روپے سے دوپٹے بنانے کے کاروبار کا آغاز کیا۔

‎سحرش نے کہا کہ وہ زندگی میں کچھ بڑا کرنا چاہتی تھیں اور اپنے شوہر کو مالی طور پر سپورٹ کرنا چاہتی تھیں اس لیے ان کی خواہش تھی کہ وہ ایک ایسا کام کریں جو گھر بیٹھے ہی کیا جاسکے کیونکہ ان کا 2 سال کا بیٹا بھی ہے جس کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے۔

‎ ان کا پہلا کام یہ تھا کہ انہوں نے سادہ کپڑے کا دوپٹہ تیار کیا جسے انہوں نے 1700 روپے میں اپنی نند کو فروخت کیا۔ ان کی نند نے اس دوپٹے کو بہت پسند کیا اور یہ سحرش کے لیے حوصلے کا باعث بنا۔

یہ بھی پڑھیں: روایات کو توڑتی ہوئی بہادر کشمیری لڑکی

‎سحرش نے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے مزید سوچ بچار کرکے اور دوسرے دوپٹے کے لیے کپڑا خریدا اور  اس پر پرنٹنگ اور ایمبیلشمنٹ کا کام کیا۔ ان کے اس دوپٹے کو پارٹی ویئر کے طور پر استعمال کیا گیا اور لوگوں نے اس کی خوبصورتی کو بہت سراہا۔ اس پذیرائی کے بعد سحرش  کا کاروبار بڑھنے لگا اور انہیں مزید آرڈرز ملنے لگے۔

‎سحرش کا کہنا ہے کہ انہوں نے  نے ابتدا میں اپنا کاروبار 2000 روپے سے شروع کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وہ  جو دوپٹے  تیار کررہی ہیں ان کی کم سے کم قیمت 2000 ہزار روپے اورزیادہ سے زیادہ 15000 روپے ہے۔

‎وہ کہتی ہیں کہ ‎ان کے دوپٹے اب لوگ اہم مواقع جیسے نکاح اور دیگر تقاریب میں استعمال کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: مظفرآباد کا یخ بستہ موسم اور گرما گرم مزیدار مچھلی

سحرش نے بتایا کہ انہیں کبھی کبھار راتوں کو دیر تک کام کرنا پڑتا ہے اور ان کی نیند پوری نہیں ہوتی۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے گھر کے کام اور بیٹے کی دیکھ بھال کے باوجود وہ اپنے کام میں پوری دلجوئی  اور عزم کے ساتھ مصروف رہتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ‎ان کی محنت اور لگن کی بدولت اب لوگ مارکیٹ سے خریداری کرنے کے بجائے ان سے براہ راست رابطہ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیری نژاد برطانوی شہری نے آزاد کشمیر میں اسکولوں کی تعمیر کے لیے اپنے کتنے گھر فروخت کردیے؟

‎سحرش نے اپنی کہانی سے یہ پیغام دیا کہ اگر انسان میں کچھ کرنے کا عزم ہو تو کوئی بھی مشکل رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ انہوں نے بتایا کہ گھر بیٹھے بھی کام کیا جا سکتا ہے اور یہ کہ خواتین جو اپنی زندگی میں کچھ بڑا کرنا چاہتی ہیں انہیں ہر حال میں اپنی محنت اور جذبے کو برقرار رکھنا چاہیے۔

‎سحرش جاوید کی کہانی محنت، عزم اور کامیابی کی مثال ہے۔ ان کی محنت نے انہیں ایک ایسی کاروباری شخصیت بنا دیا جو کامیابی کی طرف گامزن ہے اور ان کی کامیابی دیگر خواتین کے لیے ایک عزم و حوصلے کا پیغام ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp