پاکستانی نژاد نارویجیئن فٹبالراولے سیئٹر نے اسرائیل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا ملک قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے فٹبال کھیلنے کی بھاری پیش کش ٹھکرا دی ہے۔
اولے سیئٹرکی والدہ پاکستانی ہیں، جس کی وجہ سے انہیں پاکستان کی طرف سے نمائندگی کرنے کا قانونی حق مل گیا تھا، یہ حق ملنے کے بعد وہ ماضی میں پاکستان فٹبال ٹیم کی جرسی پہن کرتصویربھی کھینچوا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی فٹبالرز جنہیں پاکستان کی جانب سے عالمی اسٹیج پر جلوہ گر ہونے کا اعزاز ملا
میڈیا رپورٹس کے مطابق فٹبالر اولے سیئٹر نے اسرائیل کی پر کشش آفرمسترد کردی ہے، اسرائیلی فٹبال کلب میکابی حیفا کی طرف سے 9 لاکھ 10 ہزار ڈالر(تقریبا 26 کروڑ 43 لاکھ پاکستانی روپے) کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم 28 سالہ فٹبالرنے اسرائیلی کلب سے معاہدے سے انکارکردیا۔
View this post on Instagram
نارویجیئن اخبار کوانٹرویو دیتے ہوئے اولے سیئٹر نے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اسرائیلی کلب سے اگر500 ملین ڈالرزکے معاہدے کی پیشکش بھی کی جاتی تو بھی وہ اس میں شمولیت سے انکار ہی کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکش فٹبالر کے جشن منانے کا انداز جرمنی اور ترکیہ کے درمیان متنازع کیوں ہوگیا؟
انہوں نےکہا وہ ملک جو معصوم بچوں اور بوڑھے افراد کا خون بہاتا ہو وہ وہاں جا کر نہیں کھیل سکتے، انہیں ایسے پیسے نہیں چاہئیں، ایسے پیسوں سے زیاد اہم ان کے اقدارہیں۔