وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ چین کا ایک بزنس گروپ پاکستان میں 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ٹیکسٹائل پارکس قائم کرے گا۔
اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ آج عوام کو 2 اہم موضوعات پر اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آج چین کے ایک بڑے گروپ سے ملاقات کی ہے، چین کا روہی گروپ پاکستان میں ٹیکسٹائل پارک قائم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین آزمائش کی ہر گھڑی میں مضبوط دوست ہیں، صدر مملکت آصف زرداری
انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کے بعد حکومت پاکستان نے چین کے روہی گروپ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، روہی گروپ سی پیک کے تحت 21 ماہ کی ریکارڈ مدت میں ساہیوال کول پاور پروجیکٹ مکمل کرچکا ہے، اب یہ گروپ پنجاب اور سندھ میں ٹیکسٹائل پارکس قائم کرے گا۔
عطا تارڑ نے کہا روہی گروپ جس 100 سے زائد چینی کمپنیوں کو ان پارکس میں سرمایہ کاری کی دعوت دے گا کہ وہ یہاں آکر اپنے ٹیکسٹائل یونٹس قائم کریں، مجموعی طور پر 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، 2 ارب ڈالر پہلے اور 5 ارب ڈالر دوسرے مرحلے میں سرمایہ کاری ہوگی۔ عطا تارڑ نے کہا کہ ٹیکسٹائل پارکس کے قیام سے لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا، برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
’پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آرڈیننس جاری ہونے سے مقدمات تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے‘
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے، اس آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی گئی ہے جس کی کابینہ نے منظوری دی، اس آرڈیننس کے جاری ہونے کے بعد 184/3 کے تحت جو مقدمات آئیں گے ان میں تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ وہ عوامی مفاد کا کیس کیوں ہے، اس سلسلے میں ایک آرڈر جاری کیا جائے گا جس میں بتایا جائے گا کہ وہ کیس کیوں عوامی مفاد سے متعلقہ ہے۔
اس آرڈیننس کے تحت، سپریم کورٹ 184/3 کا جو آرڈر بھی دے گی اس کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے، اس کے علاوہ مقدمے کی سماعت کی ٹرانسکرپٹ تیار کی جائے گی اور یہ تحریر عوام کے لیے بھی دستیاب ہوگی جس سے ان مقدمات کی سماعت میں مزید شفافیت آئے گی اور لوگ جان سکیں گے کہ کیس کے دوران کیا ریمارکس پاس کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس کے منٹس جاری کر دیے
انہوں نے کہا کہ جو کیس بھی پہلے آئے گا وہی سماعت کے لیے پہلے مقرر ہوگا، بعد میں آنے والا کیس پہلے سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جاسکے گا، یہ عوام کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروسیجر ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں تبدیلی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس ہی کریں گے، سینیئر جج اس کے ممبر ہوں گے اور ایک جج چیف جسٹس وقتاً وفقتاً نامزد کیا کریں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر تیسرے ممبر کے ہونے کے باعث کیسز تاخیر کا شکار ہوتے تھے، اب چیف جسٹس کو تیسرے ممبر کی نامزدگی کا اختیار ملنے کے بعد کیسز تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے۔