پاکستان تحریک انصاف کو کن شرائط پر لاہور جلسہ عام کی اجازت دی گئی؟

جمعہ 20 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور انتظامیہ اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی قیادت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد جلسہ گاہ جلو پارک گراؤنڈ لاہور سے تبدیل کر کے لاہور رنگ روڈ کاہنہ منتقل کر دی گئی ہے۔

جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد لاہور انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے لیے نیا نو اوبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی )جاری کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے ترمیم شدہ جاری این او سی میں کہا گیا ہے کہ 21 ستمبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف کو جلسہ عام کے لیے لاہور رنگ روڈ، کاہنہ میں 3 بجے سے شام 6 بجے تک جلسہ عام کے انعقاد کی اجازت دی جاتی ہے۔

لاہوررنگ روڈ کاہنہ میں جلسہ عام کی اجازت

لاہور رنگ روڈ، کاہنہ میں یہ اجازت آرگنائزر کی جانب سے حلف نامہ جمع کرانے کے بعد جاری کی جاتی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں وہ جلسہ کی مکمل ذمہ داری قبول کریں گے اوراس کے ذمہ دار ہوں گے۔

Noc Pti Jalsa by Iqbal Anjum on Scribd

ضلعی انتظامیہ اور ضلعی پولیس نے لاہور رنگ روڈ، کاہنہ میں جلسہ کے انعقاد کے لیے این او سی جاری کرنے کی تجویز پیش کی ہے جس میں درج ذیل شرائط طے پائی ہیں۔

جلسہ کے منتظمین اسٹیج سیکیورٹی کے ذمہ دار ہوں گے

جلسہ کے منتظمین اسٹیج کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے، مرد و خواتین انکلوژرز کی حفاظت، جلسہ گاہ سے ہنگامی طور پر باہر نکلنے، بھگدڑ سے بچنے، کنٹرول کرنے کے اقدامات اور نجی سیکیورٹی اور رضاکاروں کی خدمات حاصل کرکے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو 8 ستمبر 2024 کو اسلام آباد جلسہ کے دوران اپنی بدتمیزی اور نفرت آمیز تقریر پرعام معافی مانگیں گے۔

شہر سے باہر سے آنے والے جتھے لاہور میں آکر روزمرہ کی زندگی میں خلل نہیں ڈالیں گے۔ جلسہ کے دوران ریاست مخالف، ادارہ مخالف نعرے بازی اور بیان کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

جلسہ میں نفرت انگیز تقاریر نہیں کی جائیں گی

اسلام آباد جلسوں میں نفرت انگیز تقاریر کے الزام میں زیر مقدمہ افراد کو اسٹیج پرشرکت یا پیش ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کوئی بھی اشتہاری مجرم جلسہ میں شامل نہیں ہوگا۔ اگرایسا ہوا تو ان کی گرفتاری کے لیے سہولت فراہم کرنا جلسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی اور ایسا نہ کرنے پرانتطامیہ کواکسانے کا الزام لگایا جائے گا۔

کسی افغان پرچم کو لہرانے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کسی افغان کو افرادی قوت بڑھانے کے لیے جلسہ میں لانے کی اجازت دی جائے گی۔

منتظمین فوکل پرسنز نامزد کریں گے جو متعلقہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ایس پی ٹریفک پولیس کے ساتھ رابطہ کریں گے تاکہ تمام مقامات پر ٹریفک اور سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جاسکے۔

 آرگنائزرزایس پی کینٹ اورایس پی سیکیورٹی لاہور کے ساتھ مل کرکام کریں گے تاکہ تمام متعلقہ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔

اجتماع کے لیے انتظامی اور سیکیورٹی کی ضروریات کو اسپیشل برانچ کی طرف سے سیکیورٹی آڈٹ میں بیان کیا جائے گا اوربروقت پولیس کو مطلع کیا جائے گا تاکہ اس کو یقینی بنایا جاسکے اور کسی بھی خامی یا کوتاہی کو دور کیا جاسکے۔

ٹریفک پولیس جلسہ عام کے لیے تفصیلی ٹریفک پلان اورایڈوائزری جاری کرے گی۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سکیورٹی) لاہور ضروری انتظامات کے لیے منتظمین کے ساتھ میٹنگ کریں اور ان کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔

جلسہ آرگنائزر املاک کو نقصان پہنچنے کے ذمہ دار ہوں گے

منتظمین ضلع پولیس کے تعاون سے لاہور رنگ روڈ، کاہنہ میں بیرونی ریلنگ، دیوار پر خاردار تاریں اور خیمہ شیٹ نصب کریں گے۔

جلسہ آرگنائزرعوامی املاک کو پہنچنے والے کسی بھی نقصان کا ذمہ دار ہوگا اور نقصان کے تخمینے کی فراہمی کے ایک ماہ کے اندر پی ایچ اے کی ادائیگی کرے گا۔

پنجاب ساؤنڈ سسٹم (ریگولیشن) آرڈیننس 2015 کی دفعات کے تحت ڈیک، ساؤنڈ سسٹم کے استعمال کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔

چونکہ لاہور رنگ روڈ، کاہنہ میں کوئی مستقل اسٹیج موجود نہیں ہے لہٰذا ضلعی پولیس کے تعاون سے کنٹینرز لگا کر اسٹیج تعمیر کیا جائے۔

اسٹیج کے ارد گرد لوہے کے پائپ لگائے جائیں گے۔ آرگنائزر یہ ذمہ داری قبول کرے گا کہ کوئی غیر متعلقہ شخص وی آئی پی ایریا یا وی آئی پی گیٹ یا اسٹیج کے ذریعے داخل نہ ہو یا اسٹیج کے قریب نہ آئے۔

آرگنائزر کی طرف سے فراہم کردہ رضاکار جلسہ انٹری پوائنٹس کے شرکا کو کنٹرول کرنے، قطاروں کی تشکیل کو یقینی بنانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوں گے کہ شرکا تلاشی کے دوران داخلی راستے پر پرامن اور نظم و ضبط برقرار رہیں اور ایک پرسکون ماحول برقرار رہے۔

نابالغ بچوں کو جلسہ گاہ میں نہیں لایا جائے

منتظمین اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ نابالغ بچوں کو جلسہ گاہ میں نہ لایا جائے۔ کسی کو بھی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ سڑکوں، گلیوں میں کوئی جلوس یا ریلی نہیں نکالی جائے گی۔ کسی کو بھی ڈنڈوں کے ساتھ جلسہ گاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ایسا کوئی بیان یا خطاب نہیں کیا جائے گا جس سے کسی مذہبی گروہ، جماعت، فرقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔

اسلحہ لہرانے اور آتش بازی سختی سے ممنوع ہوگی، جلسہ کے اعلان کے لیے کسی بھی موبائل وین یا کسی دوسری گاڑی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

جلسوں کے حوالے سے شہر کے کسی بھی حصے میں وال چاکنگ نہیں ہوگی۔ اسٹریمرز، بینرز کو پی ایچ اے کی منظوری کے بعد ہی لٹکایا جائے گا۔ اگر پی ایچ اے کی طرف سے اجازت دی جائے تو کسی بھی بینر، اسٹریمر میں کوئی قابل اعتراض مواد شامل نہیں ہوگا۔

قابل اعتراض نعروں پر پابندی ہوگی

پرامن ماحول کو ہرقیمت برقرار رکھا جائے گا۔ قابل اعتراض نعروں پر پابندی ہوگی۔ کسی کو بھی شہر کے اندر یا کسی دوسرے ضلع سے جلسہ میں شرکت کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا۔

کسی بھی سیاسی ، مذہبی جماعت یا کسی بھی ملک سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کا پتلا، جھنڈا نہیں جلایا جائے گا۔

جلسہ گاہ کی انتظامیہ فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جلسہ کے اختتام تک تمام شرائط پوری کرنا ہوں گی

منتظمین اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جلسہ کے اختتام تک تمام شرائط پوری کی جائیں اور کارکنوں، شرکاکو پرامن طریقے سے منتشر کیا جائے اور وہ اپنی منزل تک پہنچ جائیں۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال اور مختلف حلقوں سے موصول ہونے والے تھریٹ الرٹس کے پیش نظر منتظمین کو ایک بار پھر تنبیہ کی جاتی ہے اور سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ شرکا اورعام لوگوں کی حفاظت کے لیے مقام کے اندر اور اس کے آس پاس تمام ضروری احتیاطی تدابیراختیار کریں کیونکہ یہ عوامی اجتماع ان کی کال پرمنعقد کیا جارہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp