مسلم اکثریتی حکومت رکھنے والے امریکا کے واحد شہر کے میئر نے نومبر کے صدارتی انتخابات کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی ہے۔
امریکی ریاست مشی گن کے شہر ہیمٹرامک کے میئر عامر غالب کا ماننا ہے کہ کچھ معاملات پر اختلاف کے باوجود ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے باوجود ’صحیح انتخاب‘ ہیں۔ ’صدر ٹرمپ اور میں شاید ہر بات پر متفق نہ ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ اصولوں کے آدمی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’قتل کی ایک اور کوشش‘ ناکام، حملہ آور گرفتار
اپنی فیس بک پوسٹ میں عامر غالب کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ اچھا لگ رہا ہے، وہ انتخاب جیت کر امریکا کے 47 ویں صدر بن بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔’۔۔۔لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ اس نازک وقت کے لیے صحیح انتخاب ہیں، میں اپنے فیصلے پر پچھتاوا نہیں کروں گا چاہے نتیجہ کچھ بھی ہو اور میں نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘
17 سال کی عمر میں یمن سے امریکا ہجرت کرنیوالے عامر غالب، نے یہ اعلان مشی گن کے شہر فلنٹ کے ٹاؤن ہال سے پہلے ٹرمپ سے ملاقات کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد کیا۔ ’اب، کارواں کو اپنا سفر شروع کرنے دو، یہ صرف نقطہ آغاز ہے۔‘
مزید پڑھیں: اگرعورت ہوتا تو میں بھی پردہ کرتا،ڈونلڈ ٹرمپ کی پرانی ویڈیو وائرل
28,000 نفوس پر مشتمل ہیمٹرامک شہر 2021 میں ایک آل مسلم سٹی کونسل اور ایک مسلمان میئر کا منتخب کرنے والا پہلا امریکی شہر بن کر سرخیوں کی زینت بنا تھا، میئر عامر غالب نے گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ عرب اور مسلم امریکی شہریوں کے تحفظات پر تبادلہ خیال کیا تھا جبکہ سابق صدر نے ان سے اپنی توثیق کی درخواست کی تھی۔
مشی گن امریکا کی ان 7 اہم ’سوئنگ ریاستوں‘ میں سے ایک ہے، جہاں کے ووٹرز ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کی حریف نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے حتمی نتائج کا رخ متعین کریں گے، رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان قومی سطح پر اور مشی گن جیسے میدان جنگ میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کی پہلے صدارتی مباحثے کے دوران ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ
نیو یارک ٹائمز کی جانب سے مرتب کیے گئے حالیہ جائزوں میں، کملا ہیرس کو مشی گن میں ٹرمپ کیخلاف 50 فیصد سے برتری حاصل ہے جبکہ سابق صدر 47 فیصد پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے مشی گن میں 2016 کے انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کے خلاف کامیابی حاصل کرکے 1988 میں جارج بش کے بعد ریاست میں غالب آنے والے پہلے ری پبلکن بن گئے تھے۔
صدر جو بائیڈن نے 2020 میں ریاست مشی گن کو واپس ڈیموکریٹس کے حق میں پلٹ دیا تھا، جب انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تقریباً 150,000 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔
مزید پڑھیں: کملا ہیرس صدراتی دوڑ میں آگے، سروے رپورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا پول کھول دیا
غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے لیے بائیڈن انتظامیہ کی حمایت پر مسلم امریکی غصہ ڈیموکریٹس کے لیے تشویش کا باعث بن چکا ہے کیونکہ انہیں میدان جنگ بننے والی انہی 7 ’سوئنگ ریاستوں‘ میں کانٹے کا مقابلہ درپیش ہے۔
اگست میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کی طرف سے جاری کیے گئے ایک سروے میں مشی گن میں صرف 12 فیصد مسلم ووٹروں نے کملا ہیریس کی حمایت کا اظہار کیا تھا، 18 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جبکہ 40 فیصد نے گرین پارٹی کی جل اسٹین کی حمایت کی تھی۔